اسلام آباد( ربوہ ٹائمز آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان نے گستاخانہ خاکوں سے متعلق سینیٹ میں منظور ہونے والی قرارداد کو اقوام متحدہ میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ میں کم لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کی اس حرکت سے مسلمانوں کو کتنی تکلیف پہنچتی ہے، مسلمان متحد ہوکران کو اپنی تکلیف بتائیں ، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر او آئی سی کو متحرک کرنا ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ کے اجلاس میں پہلا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب میںو ہلوگ جو مسلمان سے نفرت کرتے ہیں وہ مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے لئے ایسی حرکتیں کرتے ہیں ،ہم کوشش کریں گے کہ او آئی سی کو اس پر متفق کریں تاکہ اس طرح کے مزید واقعات نہ ہوں ،مسلمانوں کو دنیا کے سامنے ایک ہونا چاہئے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ ہمیں ان کی اس حرکت سے کتنی تکلیف ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ذہن جانتا ہوں وہاں کے عوام کو نبی سے محبت سمجھ نہیں آتی ، یورپ میں بہت کم لوگوں کوپتا ہے کہ ایسے خاکوں سے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے ، ہم کیوں نہیں انکوبتاسکے کہ یورپ کی ان حرکتوں سے ہمیں کتنی تکلیف ہوتی ہے، ہولوکاسٹ پراگر کوئی بات کرے تو چار یورپی ممالک میں جیل ہوجاتی ہے،گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر او آئی سی کو متحرک کرنا ہوگا،یورپ میں بہت کم لوگ جانتے ہیں ایسے خاکوں سے مسلمانوں کوکتنی تکلیف ہے،ایسے واقعات کا تسلسل کی وجہ دنیامیں مسلمان کی ناکامی ہے، مسلمان پہلے خود ایک چیز پر متحد ہوں اور پھر دنیا کو اپنی تکلیف بتائیں گے،مغرب کی عوام آزادی رائے کے نام پر اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ ہم سینیٹ اور پارلیمنٹ کی اہمیت اتنی بڑھائیں کہ اس کی اہمیت میں مزید اضافہ کیا جائے ،ہمارے وزراءاور سینیٹر احتساب کے نظام کو مضبوط بنائیں گے ،پاکستان کا قرضہ 28 ارب تک پہنچ گیا ہے ،ہم قرضہ واپس کرنے کے لئے سود دیتے ہیں ۔

عمران خان نے کہا کہ میری پوری کوشش ہو گی پارلیمنٹ کواچھی سطح تک لے کر جائیں ،آج سینیٹرزکواحساس دلانے آیاتھا،وزیراعظم کا وقفہ سوالات کریں گے،میں قومی اسمبلی اورسینیٹ کے سامنے آو¿ں گا،تاکہ اگر کوئی سوالات کرنا چاہے تو میں جواب دینے کے لئے حاضر ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ احتساب کی سب سے بڑی جگہ پارلیمنٹ ہوتی ہے، ہم جب تک اپنی حالت نہیں بدلیں گے اللہ ہماری حالت نہیں بدلے گا، و ز یر اعظم ہاؤس کی گاڑیاں نیلام کریں گے، کفایت شعاری سے ٹیکس دینے والوں کے لیے پیغام جائے گا، حکمران عوام کو بتائیں ٹیکس ہماری شاہانہ زندگی کیلئے نہیں عوام کے لیے ہے، کوشش ہے کہ باہر سے سرمایہ کاری لیکر آئیں،اپنا خرچ کم کریں گے اورآمدنی بڑھانے کی کوشش کریں گے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پر28ہزار ارب کاقرضہ چڑھ چکا ہے،لوگ ٹیکس اس لیے بھی نہیں دیتے کہ وہ حکومت کو اپنا نہیں سمجھتے ، ہم اپنے بچوں کو نہ اچھی تعلیم نہ صحت دے سکے ، غلامانہ ذہنیت کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔