واشنگٹن ( ربوہ ٹائمز آن لائن )امریکہ نے جمعے کے روز جنوب مشرقی ایشیا سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا جو مبینہ طور پر داعش کے دہشت گرد گروپ کے لیے بھرتی کا کام کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ملائیشیا کے محمد رفیع الدین، انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے محمد کریم یوسف فیض اور فلپائن کے محمد رضا لہامان کرام کا نام لے کر بتایا گیا ہے کہ جون 2016ء میں جاری ہونے والی ایک وڈیو میں بھی وہ دکھائی دیتے ہیں، جس میں اُنہیں دہشت گرد گروپ کی جانب سے پکڑے گئے تین قیدیوں کا سرقلم کرتے دکھایا گیا۔

دہشت گردی اور مالی انٹیلی جنس کے امور پر محکمہ خزانہ کی معاون وزیر، سیگل مندیلکر نے کہا ہے کہ ”محکمہ داعش کے لیے بھرتی کرنے والوں کو ہدف بنا رہا ہے جو وڈیو میں سر قلم کرتے اور دیگر ظالمانہ حرکات میں ملوث دیکھے جا سکتے ہیں؛ جس وڈیو کا مقصد پروپیگنڈہ مہم چلانا ہے، تاکہ قدامت پسند متوجہ ہوں اور جنوب مشرقی ایشیا میں سرکش دہشت گرد گروپوں میں شامل ہوجائیں”۔

بقول اُن کے، ”ہم اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ساجھے داروں کے ساتھ مل کر اِن دہشت گردوں پر تعزیرات عائد کر رہے ہیں، تاکہ داعش کے عالمی جال کو مربوط طور پر شکنجے میں لایا جاسکے، جو بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کی غرض سے غیر ملکی لڑاکوں کو دولت اسلامیہ کے لیے بھرتی کرتے ہیں”۔

رفیع الدین ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیں جو 1998ء میں اسلامی شدت پسندی کی جانب مائل ہوئے اور 2014ء میں شام کا سفر کیا اور پروپیگنڈہ کے ہتھکنڈے استعمال کیے، تاکہ دیگر ہمدرد شدت پسند گروپ میں شامل ہوں اور دہشت گرد حملے کیے جائیں۔

اُنھوں نے فلپائن میں اسنیلون ہپیلون کی سربراہی والے ابو سیاف گروپ کے ساتھ کام کیا جو جہادی اکٹھے کرتا تھا؛ اور جولائی 2014ء میں داعش کے قائد ابوبکر البغدادی کے ساتھ وفاداری کا حلف اٹھا چکا تھا۔

فیض نامی دوسرا دہشت گرد نو سال تک فلپائن میں قید کاٹتا رہا، جس پر غیرقانونی اسلحہ اور بارودی مواد رکھنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔ اُس نے بھی 2014ء میں شام میں داعش میں شمولیت اختیار کی۔ وہ بھی جنوب مشرقی ایشیا کے لوگوں کو داعش میں بھرتی کرنے کا کام کیا کرتا تھا، تاکہ وہ ابو سیاف گروپ سے ملیں، جو داعش سے منسلک گروپ تھا۔

تیسرا دہشت گرد، کرام، فلپائن پولیس کے مطابق، 2012ء میں زمبنگا شہر میں بس پر بم حملے میں ملوث پایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اُس کا تعلق انصار خلیفہ گروپ سے رہا ہے جس نے 2014ء میں داعش کے لیے لوگ بھرتی کیے، جس نے 2015ء میں اپنی بیوی اور بیٹی کے ہمراہ شام کا سفر کیا۔

اِن تینوں دہشت گردوں کو امریکہ کی عالمی دہشت گرد فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے، جس کے ذریعے دہشت گردوں اور اُن کے مالی وسائل کو ہدف بنایا جاتا ہے۔