اسلام آباد(ربوہ ٹائمز آن لائن) ماہر معاشیات عاطف میاں کو تحریک انصاف کی حکومت نے اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کیا تو ان کے احمدی ہونے کی وجہ سے اس فیصلے پر شدید تنقید شروع ہو گئی

جس پرحکومت نے مولویوں کے دباو میں آکر ان سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا. عاطف میاں کے بعد پہلے تو اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن عاصم اعجاز خواجہ نے احتجاجاً اپنی رکنیت سے استعفیٰ دیا اور اب ایک اور ماہر معاشیات عمران رسول نے بھی کونسل کی رکنیت چھوڑ دی ہے۔

عاصم خواجہ نے رکنیت سے مستعفی ہوتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ:

میں نے اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا ہے، یہ فیصلہ میرے لیے بہت تکلیف دہ اور افسردہ کن تھا۔ یہ بہت نادر موقع تھا کہ اینالیٹکل ریزننگ میں معاونت کر سکتا لیکن جب ایسی اقدار پر سمجھوتہ کیا جائے گا، تب نہیں۔ ذاتی طور پر بحیثیت مسلمان میں عاطف میاں کو ہٹائے جانے کے اقدام کاجواز تلاش نہیں کر سکتا۔ اللہ مجھے اور ہم سب کو معاف کرے اور ہدایت دے۔ میں ہمیشہ مدد کے لیے تیار ہوں۔ پاکستان پائندہ باد.

عاصم خواجہ کے بعد عمران رسول نے بھی ٹوئٹر کے ذریعے لوگوں کو اپنے استعفیٰ بارے آگاہ کیا۔ انہوں نے مسلسل کئی ٹویٹس میں لکھا کہ:

آج صبح بوجھل دل کے ساتھ میں نے اقتصادی مشاورتی کونسل سے استعفیٰ دے دیا ہے۔عاطف کو جن حالات میں عہدے سے مستعفی ہونے کو کہا گیا، میں ان سے قطعاً اتفاق نہیں کرتا۔ مذہب کی بنیاد پر فیصلے میرے اصولوں اور اقدار کے خلاف ہیں جو میں اپنے بچوں کو سکھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔اقتصادی مشاورتی کونسل میں اگر کوئی ماہر ایسا تھا جس کی پاکستان کو ضرورت تھی تو وہ عاطف میاں تھا۔ حکومت اور اقتصادی مشاورتی کونسل کے لیے میری نیک تمنائیں ہیں اور میں مستقبل میں کونسل کا حصہ بنے بغیر ثبوتوں کی بنیاد پر مشاورت فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں تاکہ ملک کی معاشی پالیسی میں بہتری آ سکے.