چناب نگر (ربوہ ٹائمز) گزشتہ روز 6 ستمبر یوم دفاع و شہدائے پاکستان کے موقع پر حکومتی سطح پر اس دن کو پرتپاک طریقے سے منانے کا عزم کیا گیا تھا.اس دن شہدائے پاکستان اور یوم دفاع کی یادگاری میں ہر مسلک کے لوگ طرح طرح سے اپنی عزیز و اقارب جنہوں نے پاکستان کی خاطر اپنی جانیں قربان کردیں ان کی یاد میں دعائیں کرتے اور اشتہارات کے ذریعے ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں.کچھ ایسے ہی جماعت احمدیہ نے مادر وطن کی خاطر جان کا نظرانہ پیش کرنے والے بعض احمدی سپوت و غازیان کی یادگاری اور خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پاکستان کی قومی اخبار نوائے وقت میں اشتہار شائع کروایا.

اس اشتہار کے شائع ہونے کے بعد اسی شام قومی اخبار نوائے وقت نے مذہبی وجوہات کی بنا پر اس اشتہار کو شائع کرنے پر اپنے قارئین سے معافی مانگ لی.

اور اس کے اگلے دن قومی اخبار نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ اور اخبار کے پیج پر اعتذار کا اشتہار شائع کیا.

اس کے بعد بھی آنکھیں بند کرکے لوگوں کے اشتہارات اورخبریں اپنی قومی اخبارات میں لگانے والے ایڈیٹر و سب ایڈیٹر کی جان بخشی نہ ہوسکی اور انہوں نے اپنے نمائندے کی معطلی کا اشتہار لگادیا.جو کہ نمائندے کے ساتھ سراسر زیادتی کی گئی ہے.کیونکہ اخبارات نمائندے سے اشتہارات مانگتی ہیں اور نمائندے ان کو اشتہارات بمع فیس دیتے ہیں.اس کے بعد اس اشتہار کا لگانا یا نہ لگانا یہ ادارے کی ذمہ داری ہوتی ہے.اشتہار غلط ہو تو ادارہ اشتہار شائع نہیں کرتا.لیکن غلط اشتہار شائع کردینے پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ ادارے کس قدر آنکھیں بند کر کے لوگوں کی غلط خبریں اور اشتہارات اپنی اخبارات میں شائع کرتے ہیں.جو کہ اداروں کی اپنی غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہیں .

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے نے یہ زیادتی اپنے نمائندے کیساتھ اس لئے کی ہے کیونکہ لوگوں نے ایس پی صاحب سول لائن سرکل لاہور میں نوائے وقت کیخلاف مقدمہ درج کئے جانے کی ایک درخواست جمع کروائی ہے .اور ادارہ سوچ بچار کر رہا ہے کہ کسی طرح بچاو کیا جاسکے کیونکہ ادارے کی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کونسی نیوز چلا رہا ہے یا کونسا اشتہار لگا رہا ہے اگر وہ نیوز غلط ہو یا وہ اشتہار شائع کرنے والا نہ ہو تو ادارے کے ایڈیٹر اور سب ایڈیٹر نے چیک کرنے کے بعد اس کو لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے .یوں یہ ان کی اپنی ذمہ داری بن جاتا ہے کیونکہ نمائندگان نے اشتہارات لوگوں و مختلف اداروں سے بک کرکے اور اپنے ادارے کو بھیجنے ہوتے ہیں لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ ادارے نے خود کرنا ہوتا ہے لیکن نوائے وقت میں الٹی گنگہ بہ رہی ہے.