قائداعظم محمد علی جناح اور کالاباغ ڈیم کا تعلق : تحریر : غدیر احمد بھٹی

شایدکہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات۔
کالا باغ کے مقام پر اگر اس مجوزہ ڈیم کی تاریخ پر نظرڈالی جائے تو قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے عظیم تر مفاد میں اس ڈیم کی تعمیر کو پہلے پانچ سالہ منصوبہ میں رکھا تھا لیکن بدقسمتی سے قائداعظم محمد علی جناح کی وفات کے بعد اس کو پایا تکمیل تک نہ پہنچایا جاسکا۔ اگر موجودہ حکومت اس ڈیم کی تعمیر میں سنجیدگی دکھائے تو قائداعظم محمد علی جناح کی پیروی میں اپنے پہلے دورحکومت میں اس ڈیم کو اپنے تعمیری منصوبوں میں شامل کرے اوراس کی تکمیل ممکن بنا کر قائداعظم کے بعد سابقون میں اوّلین مقام حاصل کرسکتے ہیں اور بلا شبہ پاکستان کی عوام کو ایک بیش قیمت تحفہ دے سکتے ہیں جو آئندہ نسلوں کیلئے ایک عظیم نعمت ہوگی۔
کالا باغ کا ایریا قدرتی لحاظ سے دنیا کی بہترین سائٹ ہے جس پر کم خرچ سے ایک بڑا ڈیم بنا کر بے پناہ فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔لیکن بدقسمتی سے کچھ پاکستان مخالف قوتوں نے ’’کالاباغ ڈیم‘‘ کے اسم کو ہی متنازع بنادیا ہوا ہے۔ لیکن اگرمثبت سوچ رکھتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح کی محبت میں اس ڈیم کا نام ’’پاکستان ڈیم‘‘ یا ’’جناح ڈیم‘‘ رکھ دیا جائے تو نام نہاد نظریاتی اور علاقائی دباؤ کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے اور تمام وہ شیطان قوتیں اور شیطانی چہرے نمایاں ہوجائیں گے جو اس ڈیم کی پھر بھی مخالفت کریں گے اور صاف ظاہر ہوجائے گا کہ کون پاکستان اور قائداعظم محمد علی جناح سے حقیقی محبت رکھتا ہے۔
اس ڈیم کی تعمیر سے جہاں سستی ترین پن بجلی حاصل ہوگی وہاں سندھ اور بلوچستان کے کڑوے زمینی پانی کو بہتر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ کیونکہ سندھ اور بلوچستان کا زمینی پانی کڑوا ہے اور سندھ اور بلوچستان سے ملحقہ سمندری پانی جواربھاٹہ کی صورت میں بدین اور ٹھٹھہ تک مارکرتا ہے۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ دریائے سندھ کے ساتھ مناسب اور موزوں جگہ پر دریا کے دونوں طرف گوادر اور رن کچھ کی طرف دو عدد درمیانے سائز کی نہریں بنوادی جائیں جن کے کنارے پکے اور بیڈ کچا ہو اور یہ نہریں ساراسال دریائی پانی سے بھری رہیں اس طرح دریائی پانی زیرزمین سمندری کھارے پانی کو اوپرنہیں آنے دے گا اس کے علاوہ دریائے سندھ کا جو پانی سمندر میں چلاجاتا ہے وہ ان نہروں میں استعمال ہوسکے گا اور پانی ضائع ہونے سے بھی بچ جائے گا اور زراعت کی ترقی میں بھی کام آسکے گا۔اس سے نہ صرف پاکستان کا بالواسطہ فائد ہ ہے بلکہ انڈیا جو پاکستانی دریاؤں پر غیرقانونی ڈیم بنا کر پاکستان کا پانی روکنے کے مذموم منصوبے بنا رہا ہے اور عالمی سطح پر اس کا یہ بہانہ بھی ختم ہوسکتا ہے کہ پاکستان ان دریاؤں کا پانی سمندر میں ضائع کررہا ہے۔ اس کے علاوہ بارڈر کے ساتھ یہ نہریں دفاعی لحاظ سے بھی کارآمد ثابت ہونگی۔ اس لئے نہ صرف زمینی پانی میں بہتری پیدا ہوگی بلکہ علاقہ بھر میں زراعت کی ترقی سے معاشی ترقی کا باعث بھی بنے گی اور رن کچھ کے علاقہ میں دفاعی لحاظ سے بھی اس پانی کا استعمال نہایت سود مند ثابت ہوسکتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ پاکستانی فوج بھی اس منصوبے میں دفاعی فوائد حاصل کرنے اور اس منصوبے کی تکمیل میں سیکیورٹی اور دیگر شریروں کی بیخ کنی میں اپنا کردار ادا کرکے اس اہم ملکی ضرورت کو پایا تکمیل تک پہنچایا جائے۔