چناب نگر( غدیر احمد بھٹی کی رپورٹ)گورنمنٹ نے نشہ کے بڑھتے رجہان کو دیکھ کر اس مسلہ کے حل کے لیے “منشیات مکاو مہم کا آغاز کیا ھے۔جس میں تمام تعلیمی اداروں کو ہدایت نامہ جاری کیا گیا ھے کہ وہ طلبا کو منشیات کے نقصانات کے بارے میں آگاہی دیں اور اس موضوع پر سیمینار منعقد کریں اور دیواروں پر پوسٹر اور وال پیپر آویزاں کریں اور ایک آگاہی واک کا اہتمام کریں۔
ان ہدایات کی روشنی میں آج گورنمنٹ ٹی آئی پوسٹ گریجویٹ کالج چناب نگر میں “اینٹی ڈرگز ڈے منایا گیا. جس میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا. مختلف جگہ پر پوسٹر لگائے اور ایک آگاہی واک کی گئی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر وقار حسین نے بتایا کہ:
اس وقت پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے تحت 90 لاکھ کے لگ بھگ ہے اور اس میں ہر سال مذید 50 ہزار افراد کا اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔جو ایک قابل فکر بات ہے۔نشہ دراصل انسان کی ذہنی حالت کو بدل کر ایک نئ ذہنی حالت میں لے جاتا ہے اور ہر نئی چیز کی طرح یہ نئی حالت بھی انسان کو بھلی لگتی ہے اور انسان اپنی پرانی حالت کے غم و الم کو بھول کر نئی حالت کی بے فکری اور مزہ سے لطف اندوز ہوتا ہے، نشہ حقیقت سے فرار اور خود کو دھوکہ دینے کا نام ہے۔ جو ایک عارضی خوشی ہے اور نشہ اُترنے کے بعد وہی دن وہی رات۔ اور حقیقت پہلے سے زیادہ تلخ اور ناقابل برداشت ہوتی ہے.دوسرا انسان کے دماغ میں 800 سے زیادہ کیمیکل پیدا ہوتے ہیں جن کو نیورو ٹرانسمٹر neurotransmitters کہتے ہیں، نشہ کے استعمال سے کچھ کیمیکل میں اضافہ اور کچھ میں کمی ہو جاتی ہے اور اس طرع کیمیکل کا توازن بگڑ جاتا ہے جس سے بہت ساری ذ ہنی اور جسمانی بیماریاں جنم لیتی ہیں.
پروفیسر وقار حسین نے مزید بتایا کہ:
اس طرع نشہ کا استعمال نہ صرف جیب کو اجاڑتا ہے بلکہ صحت کو بھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نشہ کے عادی افراد کو جب نشہ نہیں ملتا تو وہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی کاموں میں پڑ کر معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے نشہ قومی تباہی کا باعث بنا اور جس گھر میں کوئی ایک فرد بھی نشہ کا عادی ہو اس گھر کو تباہی سے کوئی نہی روک سکتا۔اس لئے اس “دوست نما “دشمن سے دور رہیں وگرنہ اپ اپنی تباہی کے خود ذمہ دار ہونگے۔ اس لئے منشیات مکاو مہم کا حصہ بن کر ملک اور قوم کی خدمت کریں.
آخر پر پروفیسر وقار حسین نے کہا کہ:
”نشہ سے بچنا ہے، قوم کو بچانا ہے”