اسلام‌آباد(ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) قومی احتساب بیورو( نیب) نے آشیانہ کمپنی کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو کرپشن کے الزامات میں حراست میں لے لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق:

نیب نے آج شہباز شریف کوصاف پانی کیس میں تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، شہباز شریف تفتیش کے لیے آئے تو ان سے آشیانہ سوسائٹی کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی گئی، جس کے بعد شہباز شریف کو حراست میں لے لیا گیا۔

نیب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ:

شہباز شریف کی گرفتاری آشیانہ ہاؤس اسکینڈل میں غیرقانونی ٹھیکےدینےپرگرفتارکیاگیا ہے، کل انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا.

وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کے مطابق:

آشیانہ اسکینڈل میں ملوث ملزم فواد حسن فواد شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف بننے کا فیصلہ کرلیا ہے، ان کی جانب سے پیش کردہ ثبوتوں کی بنا پرانہیں گرفتار کیا گیا۔

ربوہ ٹائمز کے ذرائع کے مطابق:

یہ معاملہ انتخابات سے پہلے سے چل رہاہے، الیکشن کے سبب معاملات کو ملتوی کردیا گیا تھا ۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ:

شہبازشریف جب بھی پیشی پر آتے تھے ان کا رویہ انتہائی جارحانہ ہوا کرتا تھا.

شہباز شریف کی گاڑی واپس بھجوادی گئی ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی نیب کے دفتر پہنچ گئی ہے۔ شہباز شریف کے اپوزیشن لیڈر ہونے کے سبب اسپیکر قومی اسمبلی کو اطلاع دینا ضروری ہے، جس کے لیے رابطہ کیا جارہا ہے۔

آشیانہ اسکینڈل کا پس منظر

رواں سال 21 فروری کو قومی احتساب بیورو نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی کی 32 کنال اراضی غیرقانونی طورپرالاٹ کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ سال نومبر میں آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں۔

خیال رہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا آغاز سنہ 2012 میں ہوا، منصوبے کے مطابق پانچ سال میں پچاس ہزار گھر تعمیر کئے جانے تھے لیکن دعوے حقیقت میں تبدیل نہ ہو سکے۔

صاف پانی کیس

خیال رہے کہ نیب آشیانہ کیس کی طرح صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں بھی تفتیش کررہی تھی۔ نیب کے مطابق ملزمان کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا اور ملزمان نے بہاولپور ریجن میں انتہائی مہنگے داموں 116 واٹرفلٹریشن پلانٹس نصب کیے۔

یاد رہے کہ رواں سال اگست میں پنجاب صاف پانی کیس میں ملوث ملزم سابق چیف ایگزیکٹیوآفسر وسیم اجمل وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہوگئے تھے اور انہوں نے مہنگے ٹھیکے دینے کا ذمہ دار شہباز شریف کو قراردیا تھا۔

شہباز شریف کے احکامات پر لوکل کمپنیوں کے بجائے انٹرنیشنل کمپنیوں کو بلایا گیا اورشہبازشریف کی میٹنگ سے پہلے حمزہ شہباز کو ٹھیکوں سے متعلق بریفنگ دینے کا کہا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف سمیت 4 افسران اور 2 بورڈ ممبران نے بھی صاف پانی کمپنی کے معاملات میں مداخلت کی ہے۔

خیال رہے کہ 25 جون کو نیب لاہور نے صاف پانی کمپنی کیس میں قمر الاسلام اورکمپنی کے سابق سی ای او وسیم اجمل کو گرفتار کیا تھا ، جس کے بعد ان سے تفتیش جاری تھی جس کے دوران وسیم اجمل نے وعدہ معاف گواہ بننے پر حامی بھری تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبہ میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور مکمل تفصیلات فراہم نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ آئندہ سماعت پر تفصیلات فراہم نہ کیے جانے پروزیراعلیٰ پنجاب کو بھی طلب کرنے کا عندیہ دیا تھا۔