چناب نگر (ربوہ ٹائمز) احمدیوں کیخلاف جھوٹ پر مبنی بیانات کیساتھ نفرت پھیلانے کا سلسلہ جاری،چناب نگر سالانہ ختم نبوت کانفرنس ختم، مولانہ فضل الرحمن سمیت بیشترعلماء کی شرکت.

تفصیلات کے مطابق:

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔

مسلم کالونی چناب نگر میں کانفرنس میں خطاب سے قبل مولانہ فضل الرحمان چناب نگر مرکز احرار میں سید محمد کفیل بخاری سے ملاقات کر رہے ہیں.

کانفرنس کی مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ:

عقیدہ ختم نبوت اور دینی تعلیمات و اسلامی اقدار اور علماء کرام کو دیوار سے لگانے کی سازشیں امت مسلمہ کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے.

مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ:

جب تک قادیانی کلیدی عہدوں پر براجمان ہیں اس وقت تک ملک میں امن قائم ہونا ناممکن ہے۔ لہٰذا سول اور فوج کے تمام کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے.

شرکاء کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ:

قادیانی ادارے اور تنظیمیں خدام الاحمدیہ ، انصار اللہ ، لجنہ اماء اللہ اور تنظیم اطفال الاحمدیہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے.

کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت نائب مرکزیہ صاحبزادہ خواجہ عزیز احمد و پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، خانقاہ عالیہ قادریہ دین پور کے سجادہ نشین میاں مسعود احمد دین پوری، مولانا سید جاوید حسین شاہ فیصل آباد نے کی۔ جب کہ کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن ، معروف روحانی شخصیت اور ممتاز عالم دین مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی،جمعیت علماء پاکستان کے علامہ شاہ اویس نورانی، مولانا عبدالشکور رضوی، ممتاز دانش ور جناب محمد عبداﷲگل، میاں محمد اجمل قادری، قاضی زاہد الحسینی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلی مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا فضل محمد، مولانا مفتی خالد محمود، مولانا محمد اعجاز مصطفی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا مفتی راشد مدنی، جمعیت اہلحدیث کے پروفیسر علامہ ساجد میر، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری کے علاوہ پشاور کے ممتاز عالم دین مولانامفتی شہاب الدین پوپلزئی، مولانا الیاس گھمن، پیر عزیز الرحمن ہزاوری، مولانا فضل الرحمن درخواستی، مولانا حماد اﷲ درخواستی، مولانا حامد الحق حقانی، مولانا بشیر احمد شاد، قاری احسان اﷲ فاروقی نقشبندی، اورسید سلمان گیلانی سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں نے خطاب کیا۔

قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ:

عقیدہ ختم نبوت برصغیر کا پیچیدہ مسئلہ ہے۔ فتنہ قادیانیت کو عالمی استعمار کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے اسی لئے مرزا قادیانی نے خود کہا کہ میں انگریز کا خود کاشتہ پودا ہوں۔ اس شجرہ خبیثہ کو کاشت بھی انہوں نے کیا،آب یاری انہوں نے کی اور آج پوری دنیا میں ان قادیانیوں کو تحفظ بھی یہی فراہم کر رہا ہے۔ فتنہ قادیانیت ہر اعتبار سے امت مسلمہ پر حملہ آور ہے۔ ہمارے اکابر و اسلاف نے ہمیشہ امت کی رہنمائی کی۔ آج بھی عقیدہ ختم نبوت کے لئے امت کے نوجوان اپنی جانوں پر کھیلنے کے لئے تیار ہیں.

انہوں نے مزید کہا کہ:

۱۹۷۴ء میں اسلامیاں پاکستان کی مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں کئی دنوں کی بحث کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ فتنہ قادیانیت کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کا جمہوری فیصلہ تھا۔ آج پوری دنیا میں جمہوریت کا فیصلہ حجت قرار دیا جاتا ہے تو پھر پاکستانی پارلیمنٹ کی جمہوریت کا فیصلہ حجت کیوں نہیں۔ دراصل ان کو مغرب کی پشت پناہی حاصل ہے اور پوری دنیا میں ان کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کی جاری ہے.

علامہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ:

ختم نبوت کا دشمن اس تاک میں بیٹھا کہ وہ کس طرح اسلامی شعائر اور ہمارے عقائد پر حملہ آور ہو مسیلمہ کذاب سے لیکر مرزا قادیانی تک کسر نبوت میں ڈاکہ زنی کرنے کی کوشش کی گئی۔ میں مجاہدین ختم نبوت کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے تحفظ ناموس رسالت کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے جھوٹے مدعیان نبوت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا.

پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ:

قوانین ختم نبوت قانون توہین رسالت کے خلاف سازشیں قادیانی و استعماری ایجنڈا ہے۔ قادیانیت کے متعلق غیر مسلم اقلیت کے قوانین کو ختم کرنے والوں کی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور کیا جائے گا۔ ہمیں اتحاد و یگانگت سے غداران ختم نبوت اور اسلام دشمن عناصر کا جرأت مندی سے مقابلہ کرنا ہوگا.

علامہ ضیاء اﷲ شاہ بخاری نے کہاکہ:

1974ء میں ہمارے پارلیمانی لیڈروں نے دلائل کے ساتھ قادیانیوں کو چاروں شانے چت کیا۔ مرزاقادیانی کی کتابیں کذب و افتراء، تحریف و الحاداور تضادات کا مجموعہ ہیں.

مولانا بشیر احمد شاد نے کہا کہ:

مرزا قادیانی اپنی تحریروں کی رو سے نارمل اور شریف انسان ثابت نہیں ہوتا۔ عقیدہ ختم نبوت روز روشن کی طرح عیاں ہے.

مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی نے کہا کہ:

ایمان کے تحفظ کا آزمودہ نسخہ صلحاء اور اہل حق سے روحانی و اصلاحی تعلق جوڑنا ہے۔ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانا مجاہدین ختم نبوت اور اراکین پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ملکی سلامتی و استحکام کے لئے ضروری ہے کہ دوہری شہریت اور گرین کارڈ کے حامل قادیانی افراد پر کڑی نظر رکھی جائے.

مولانا امجد خان نے کہا کہ:

ہمارے تمام عقائد و اعمال کی بنیاد ختم نبوت کا عقیدہ ہے۔ ہم قرآن سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ناموس رسالت پر جان دینے کو سعادت دارین یقین کرتے ہیں۔ اسلام دشمن قوتیں توحید و سنت کے پروانوں کو منتشر کرنے کی سازشیں کر رہی ہے۔ ہمارے عقائد تہذیب اور ہمارے تعلیمی اداروں کو اغیار کے تابع کیا جارہا ہے۔ حکمران مغربی آقاؤں کی خوش نودی کے لئے آسیہ ملعونہ کی پھانسی میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں.

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں مولانا عزیز الرحمن جالندھری نے کہا کہ:

علماء کرام اور اسلامیان پاکستان تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس مشن کی آبیاری کودنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔ آج پوری قوم افواج پاکستان کی قومی و ملی خدمات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ افواج پاکستان ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی چوکیداری کر رہی ہیں۔ اور دینی مدارس ،ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں.

مولانا اﷲ وسایا نے سوالوں کے جوابات میں کہا کہ:

قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا جانے دینے کا فیصلہ صرف علماء کرام اور مفتیان عظام کا نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سیشن کورٹوں ، ہائیکورٹوں ، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے لے کر کینیا، رابطہ عالم اسلامی ، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے بھی قادیانیوں کے کفر و ارتداد پر مہر تصدیق ثبت کر چکی ہے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کے عوض قادیانیوں کو ڈالر اور پونڈ ملتے ہیں فرضی رپورٹوں کے بدلے یورپی ممالک کے ویزوں کی قادیانیوں کے لئے انعامی سکیم نکلی ہوئی ہے.

مولانا محمد الیاس گھمن نے کہا کہ:

قادیانی بیورو کریٹس ملک کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کر کے سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، قانون تحفظ ناموس رسالت ختم کرنے کی سازشیں کی جاری ہیں.

جمعیت علماء پاکستان کے مولانا عبدالشکور رضوی نے کہا کہ:

معروضی حالات کے پیش نظر ہمیں سور خطرناک عزائم کا ادراک کرنا ہوگا.

پیر عزیز الرحمن ہزاروی نے کہا کہ:

عقیدہ ختم نبوت کی بدولت دین کے تمام شعبے مکمل طور پر میسر آئے، ایمانیات، عبادات، اخلاقیات، معاملات اور معاشرے کے تمام سلسے کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ ختم نبوت پر ایمان کے بغیر کوئی عبادت بھی بارگاہ ایزدی میں درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتی.

قاضی احسان احمد نے کہا کہ:

قادیانی دجل و فریب کے ذریعے ختم نبوت کے معانی و مطالب میں تحریف و تکذیب کر کے نو خیز نسل کو گمراہ کر رہے ہیں۔ مرزا قادیانی اپنے مخالفین کو زندگی بھر گالیاں دیتا رہا.

مولانا خالد محمودنے کہا کہ:

پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر قادیانی کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا، ہم اپنی جانوں پر کھیل کر اسلام اور پاکستان کا تحفظ کریں گے.

مولانا محمد اعجاز مصطفی نے کہا کہ:

قادیانیوں کے اکھنڈ بھارت کے نظریات کے دستاویزی ثبوت ریکارڈپر ہیں، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا مشترکہ پلیٹ فارم پاکستان کے استحکام اور سلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے جس میں اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ ہم ۱۹۷۳ء کے آئین کے دفاع کی جنگ لڑ کے ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ جناب محمد عبداﷲ گل نے نے کہا کہ میڈیا اسلام مخالف قوتوں کو اہمیت دیتا ہے اور دینی جماعتوں کے مذہبی اور غیر متنازعہ پروگراموں کی لائیوکوریج کرنے میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلے قادیانیوں نے آئین کی خلاف ورزی کی اور آئین کا عالمی سطح پر مذاق اڑایا۔ قادیانی میڈیا عالمی سطح پرویزوں کے حصول کے لئے اسلام اور پاکستان کے خلاف زاور ہے.

مولانا مفتی خالد محمود کراچی نے کہا کہ:

ختم نبوت کی پاسبانی کرنے والوں پر اللہ تعالی کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے ختم نبوت اور اعمال صالحہ ایسے چراغ ہیں کہ جن کی بدولت قیامت تک اسلام کی شان و شوکت باقی رہے گی.

مولانا مفتی محمد راشد مدنی نے کہا کہ:

عقیدہ ختم نبوت کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان سے آمد ثانی کا مسئلہ بھی ضروریات دین میں. شامل ہے۔مرزا قادیانی کا مسیح موعود ہونے کا دعوی جھوٹ کا پلندہ اور دروغ گوئی پر مبنی ہے۔ مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے کہا کہ عقیدہ توحید اور ناموس صحابہ کرام و اہل بیت کا دفاع کرنا گواہان نبوت کا دفاع کرنا ہے عقیدہ توحید کا تحفظ بھی عقیدہ ختم نبوت میں مضمر ہے عقائد کے بغیر اعمال رائیگاں ہیں۔ اسلام کے پانچ ارکان اور تمام اسلامی علوم و معارف کا تعلق حضرت محمدﷺ کے اعمال اور افعال سے ہے لیکن تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے مسئلے کا تعلق حضور ﷺ کی ذات سے ہے.

میاں اجمل قادری نے کہا کہ:

مرزا قادیانی کے مسیح موعود ہونے کا دعوی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ۔ مخبر صادق نے خبر دی ہے کہ میرے بعد تیس دجال اور کذاب نبوت کا دعوی کریں گے ان کا یقین نہ کرنا میں تمام نبیوں میں سے آخری نبی ہوں۔ میرے بعد جدید نبوت ممنوع و منقطع ہے.

قبل ازیں کانفرنس کی مختلف نشستوں سے سید محمد کفیل شاہ بخاری، مولانا توصیف احمد، مولانا محمد طیب فاروقی، مولانا عبدالرزاق مجاہد، مفتی محمد خالد میر، مولانارضوان عزیز ، مولانا نور محمد ہزاروی ، قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا علیم الدین شاکر ، مولانا محمد وسیم اسلم ، مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا فقیر اﷲ اختر، مولانا محمد عابد کمال، مولانا شاہد عمران عارفی، مولانا محمد قاسم گجر، حافظ محمد شریف منچن آبادی ، امین برادران، طاہر بلال چشتی،مولانا تجمل حسین، نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:

اسلام کے تحفظ کے ساتھ ملک کے دفاع کا فریضہ بھی ہر مسلمان پر عائد ہوتا ہے۔ ہمیں ہر حال میں اسلام کا علم اور پاکستان کا پرچم بلند رکھنا ہوگا.

سید کفیل شاہ بخاری نے کہا کہ:

قادیانی گروہ اپنے اکھنڈ بھارت کے الہامی عقیدہ پر قائم ہے اور تحریک پاکستان میں قادیانیوں نے منافقانہ کردار ادا کیا ۔ قادیانی تعلیمی اداروں میں مرزا قادیانی کے نہ ماننے والوں کو قتل کرنے کی تعلیم دیتے ہیں اور اپنے نوجوانوں کو مسلمانوں کے قتل پر برانگیختہ کرتے ہیں.

مولانارضوان عزیز نے کہا کہ:

دنیا میں دو قسم کے طبقات موجود ہیں ایک ریگولر اور دوسرا سیکولر، قادیانی اپنے افعال و کردار سے نہ ہوتو ریگولر میں شمار ہوتے ہیں نہ ہی سیکولر میں۔ قادیانی پوری دنیا میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کے تمام ستونوں کو کھو کھلا کر رہے ہیں اور تہذیبوں کے درمیان نفرت کے بیج بو رہے ہیں.

مولانا فقیر اﷲ اختر نے کہا کہ:

اکابرین ختم نبوت کی دینی و ملی جدوجہد تاریخ کا درخشندہ باب ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے ہمیشہ دینی حمیت قومی غیرت اورملک و ملت کو خوشحال کرنے اور جارحانہ پالیسوں سے دور، رہ کر ملک کو امن کا گہوارہ بنایا ۔ قادیانی اپنی لئے قانونی حیثیت تسلیم کر لیں اور قانون سے بغاوت کا رویہ ترک کر دیں اقلیت میں رہتے ہوئے اپنے مردوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنا نے سے گریز کریں.

مولانا عبدالحکیم نعمانی نے کہا کہ:

مغربی ممالک اور افریقی ریاستوں میں قادیانی گروہ کی کفریہ سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایک وسیع اور مضبوط پلیٹ فارم اور متحرک اور باصلاحیت رجال کار تیار کرنا ہوں گے۔ قادیانی عبادت گاہوں پر کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات اور اسلامی شعائر کا استعمال قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔قادیانیوں کو آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے.

آل پاکستان سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی منظور شدہ قرار دادیں.

*۔۔۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ’’37ویں آل پاکستان دوروزہ سالانہ ختم نبوت کانفرنس‘‘ چناب نگر کا یہ عظیم الشان اجتماع اللہ پاک کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہوئے تمام مدعووین و مندوبین اور شرکاء کانفرنس کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ کہ آپ حضرات کی تشریف آوری سے یہ کانفرنس کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
*۔۔۔ گذشتہ دنوں سے چنیوٹ انتظامیہ کی طرف سے چناب نگر میں ناجائز تجاوزات آپریشن کی آڑ میں صرف مسلمان ریڑھی بانوں کے خلاف قابل مذمت ہے۔ اس سے چناب نگر کے غریب ریڑھی بانوں کے روز گار کو چھیننے کی قادیانی سازش ہے۔ انتظامیہ قادیانیت نوازی سے باز رہے۔
*۔۔۔ یہ اجتماع لمز یونیورسٹی لاہور کے طلباء کی چناب نگر میں پراسرار آمد کو نوجوان نسل کے ایمان پر ڈاکہ زنی اور بدترین قادیانیت نوازی سے تعبیر کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا نوٹس لے۔
*۔۔۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے آسیہ ملعونہ کو عدالت کے ذریعہ رہا کرانے کے لئے اندرونی و بیرونی طور پر لاوہ پک رہا ہے۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ انصاف کو قتل نہ کیا جائے۔ انصاف کے مطابق وہ اہانت رسول کی مرتکب ہے۔ آئین میں طے شدہ سزا کے مطابق اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس کو ناجائز ذرائع سے رعائت دینا ملک و اسلام کے خلاف خطرناک کھیل ہوگا۔ جسے اسلامیان وطن کبھی برداشت نہیں کریں گے۔
*۔۔۔ حال ہی میں تحفظ ناموس رسالت قانون کو غیر مؤثر کرنے کی کوشش کی گئی، جس کی واپسی کا اعلان تو کیا گیا، لیکن تاحال سینٹ کے فلور سے واپسی کا اعلان نہیں ہوا۔ یہ اجتماع حکومت وقت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فی الفور سینٹ کے فلور سے واپسی کا اعلان کیا جائے۔
*۔۔۔ فوج کا ماٹو جہاد ہے۔ جبکہ قادیانی جہاد اسلامی کے منکر ہیں۔ لہٰذا آئندہ انہیں فوج میں کمیشن نہ دیا جائے۔
*۔۔۔ ملک بھر کے تمام سول اور فوج کے محکموں سے قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے الگ کیا جائے۔
*۔۔۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں ارتداد کی شرعی سزا نافذ کا اجراء اور نفاذ کیا جائے۔اور دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف بھی تحویل میں لیا جائے۔
*۔۔۔ قادیانیوں نے چناب نگر میں اپنا عدالتی نظام قائم کر رکھا ہے۔ جو سٹیٹ اندر سٹیٹ کے مترادف ہے۔ لہٰذاچناب نگر میں سرکاری رٹ کو قائم کرتے ہوئے انہیں ملکی قانون کا پابند کیا جائے اور چناب نگر میں سیکورٹی کے نام پر قادیانیوں کی غنڈہ گردی اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے عمل کا نوٹس لیا جائے۔
*۔۔۔ ملک بھر کی عسکری تنظیموں پر پابندی ہے لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم خدام الاحمدیہ کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے۔ دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح تنظیم خدام الاحمدیہ پرپابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکارضبط کئے جائیں۔
*۔۔۔ کانفرنس کا یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ چناب نگر کے باسیوں کو بلا استثناء مالکانہ حقوق دئیے جائیں۔
*۔۔۔ عدلیہ کے فیصلے اور تمام مکاتب فکر کے علماء کے ارشادات کی روشنی میں گوہر شاہی ایک گستاخ رسول تھا۔ اس کو سزا ہوئی اور اس کی جماعت انجمن سرفروشان اسلام اور مہدی فاؤنڈیشن اس کے باطل نظریات کو چلا کر ارتدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ان پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔
سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر کی جھلکیاں
*۔۔۔ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کو ختم نبوت زندہ باد کے نعروں کی گونج میں اسٹیج پر لایا گیا۔
*۔۔۔ کانفرنس کے چاروں اطراف کو پولیس اہلکاروں اور انٹیلی جینس حکام نے اپنے گھیرے میں لیا ہوا تھا جب کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار بکثرت موجود تھے۔
*۔۔۔ کانفرنس میں جنرل (ر) حمید گل کے فرزند ارجمند جناب عبداﷲ گل کی شرکاء اور حکمرانوں سے کھری کھری باتیں کیں۔
*۔۔۔ کانفرنس میں گزشتہ سالوں کی نسبت امسال بکثرت حاضری رہی۔ پنڈال میں ہجوم زیادہ ہونے پر اکثر شرکاء کو کھڑے ہوکر کانفرنس سماعت کرنا پڑی۔
*۔۔۔ 26 / اکتوبر کی صبح کوجامعہ اسلامیہ باب العلوم کہروڑپکا کے شیخ الحدیث مولانامنیر احمد منورنے منفرد اور ممتاز انداز میں درس قرآن ارشاد فرمایا جو کہ سامعین نے ہمہ تن گوش ہو کر سماعت کیا۔
*۔۔۔ سیکورٹی پر مورچہ زن رضا کاران ختم نبوت شرکاء کے ساتھ مثالی ڈسپلن، اپنائیت اور خندہ پیشانی سے پیش آتے رہے۔
*۔۔۔ سیکورٹی پلان کے انچارج جناب عبدالرؤف روفی آف مانسہرہ اور دارالقرآن فیصل آباد کے حضرت مولانا غلام فرید تھے۔
*۔۔۔ کانفرنس میں عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اور فضیلت کے علاوہ عقیدہ توحید، عظمت صحابہؓ، اہل بیتؓ اور حیات عیسیٰ علیہ السلام، سیدنا مہدی علیہ الرضوان، اصلاح معاشرہ اور استحکام پاکستان کے موضوعات پر بھی خطابات ہوتے رہے۔ بعض مقررین ملک کی موجودہ صورت حال پر بھی گفتگو کرتے رہے۔
*۔۔۔ کانفرنس میں شہدائے ختم نبوت کے جرأت مندانہ کردار کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور تحریک ختم نبوت میں شامل تمام مکاتب فکر کے علماء کا تذکرہ خیر بھی ہوتارہا۔
*۔۔۔ کانفرنس میں مدرسہ ختم نبوت مسلم کالونی کے حفاظ اور متخصصین حضرات کی دستار بندی بھی عمل میں لائی گئی۔
*۔۔۔ کانفرنس کے پنڈال میں خطبہ جمعہ اور نماز کے فرائض خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ خواجہ خلیل احمدنے سر انجام دیئے۔جبکہ جامع مسجد ختم نبوت میں مولانا غلام رسول دین پوری نے خطبہ جمعہ و نماز جمعہ پڑھائی۔
*۔۔۔بجلی بحران کے باعث کانفرنس کے منتظمین نے متعدد پاور فل جنریٹروں کا انتظام کیا ہوا تھا۔ جو کہ آفتاب نیم روز کا کام دیتے رہے۔
*۔۔۔کانفرنس کی مکمل کاروائی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر بھی نشر ہوتی رہی۔
*۔۔۔ منتظمین نے شرکاء کانفرنس کے لئے خوراک، رہائشی کمروں، رہائشی کوارٹروں، چھول داریوں اور معلومات عامہ کے لئے تجربہ کار ٹیموں کی خدمات حاصل کیں۔ پنڈال سے چند میٹر کے فاصلے پر مسلم پارک میں خوردو نوش کا وسیع انتظام موجود تھا۔
*۔۔۔ کانفرنس کی کوریج کے لئے میڈیا سیل سے مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا محمد وسیم اسلم اور مولانا عبدالنعیم رحمانی نے اپنے رفقاء سمیت مفوضہ امور سر انجام دیئے۔
*۔۔۔ماہنامہ لولاک ملتان اور ہفت روزہ ختم نبوت کراچی کے سالانہ خریدار بننے کے لئے شرکاء کانفرنس قائم کردہ دفتر میں سالانہ رقوم جمع کرواتے رہے۔
*۔۔۔ معروف شاعروں اور نعت خوانوں کی طرف سے دربار رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کرنے پر سامعین کیف و سرور کی حالت میں جھومتے رہے اور شان رسالت زندہ باد کے نعرے بلند کرتے رہے۔
*۔۔۔ کانفرنس میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے حوالہ سے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم اور امتناع قادیانیت ایکٹ کے نفاذ کے حوالہ سے صدر ضیاء الحق مرحوم کا تذکرہ خیر بھی ہوتا رہا۔