کراچی (ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ زمین پر قبضہ کرکے مسجد بنانا اسلام کا مذاق اڑانا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے صنعتی اراضی پر مسجد اور مدرسے کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ:
سائیٹ میں تقریبا 2 ایکڑ سے زائد اراضی سائیٹ ایسوسی ایشن سے خریدی، مسجد اور مدرسے کے بعد ہماری اراضی پر مزید قبضہ کر لیا گیا، صنعتی اراضی پر مدرسے کے بعد قبریں بنانے کے لئے مزید قبضہ جاری ہے، مسجد کی زمین اللہ کی رضا کے لئے چھوڑنے کو تیار ہیں مگر مزید قبضے ختم کرائے جائیں.
دوران سماعت جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ:
کیا آپ نہیں جانتے قبضے کی جگہ پر تو نماز بھی قبول نہیں ہوتی، کیا آپ لوگ مسجد نبوی میں توسیع کی مثال بھول گئے، کوئی ایک مثال دیں کہ خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے زمانے میں قبضہ کرکے مسجد بنائی گئی ہو۔ کیا اللہ نے کہیں اجازت دی ہے کہ سرکاری یا کسی فرد کی زمین پر مسجد بنا دی جائے.
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ:
اگر قبضہ غیر قانونی ہوا ہے تو کیا 100 سال بعد قانونی ہو سکتا ہے؟، کسی کو مسجد بنانا ہے تو جائز طریقے سے بنائے، قبضہ کرکے مسجد بنانا مذہب اسلام کا مذاق اڑانا ہے.
عدالت نے مسجد اور مدرسے کی قانونی دستاویزات طلب کرلیں