سرینگر (ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) 23 مئی 1944 کو سرینگر کشمیر میں مختلف اخبارات کیساتھ انٹرویو میں راقم نے قائد اعظم سے پوچھا کہ:

آل انڈیا مسلم لیگ میں کون شامل ہوسکتا ہے؟اس پر مسٹر ایم اے صابر مدیر البرق نے قائداعظم سے کہا کہ غالبا اس سوال کا پس منظر یہ ہے کہ یہاں مسلم کانفرنس میں احمدیوں کو شامل نہیں ہونے دیا جاتا.

اس سوال پر قائداعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ:

مجھ سے ایک پریشان کن سوال پوچھا گیا ہے کہ مسلمانوں میں سے مسلم کانفرنس کا ممبر کون بن سکتا ہے.یہ سوال خاص طور پر قادیانیوں کیلئے پوچھا گیا ہے..

قائداعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ:

میرا جواب یہ ہے کہ جہاں تک آل انڈیا مسلم لیگ کے آئین کاتعلق ہے اس میں درج ہے کہ کوئی بھی مسلمان بلا……. عقیدہ و فرقہ مسلم لیگ کا ممبر بن سکتا ہے.بشرطیکہ وہ مسلم لیگ کے عقیدے، پالیسی اور پروگرام کو تسلیم کرے.

قائد اعظم نے مزید کہا کہ:

میں جموں کشمیر کے مسلمانوں سے اپیل کرونگا کہ وہ فرقہ وارانہ سوالات نہ اٹھائیں بلکہ ایک ہی پلیٹ فارم اور ایک ہی جھنڈے تلے جمع ہوجائیں.اسی میں مسلمانوں کی بھلائی ہے.