اسلام آباد(ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک)کچھ کچھ روز قبل جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانہ فضل الرحمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ:

ہم پاکستان کی نظریاتی شناخت کو تبدیل کر رہے ہیں.پاکستان میں حکومتی ماحول میں دو چیزوں پر غور ہو رہا ہے.کس طرح اسرائیل کو تسلیم کیا جائے اور کس طرح احمدیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی ترمیم نافظ کی جائے.ان دو چیزوں پر غور ہورہا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ:

عالمی سطح پر یہ دونوں قوتیں ایک ہوچکی ہیں.اسرائیل نے باضابطہ طور پر احمدیوں کو اسرائیل کے شہر حیفہ میں ایک بڑا مرکز بنانے کی منظوری دے دی ہے.

فضل الرحمان نے مزید کہا کہ:

عالمی سطح پر ان دونوں قوتوں نے ایکا کرلیا ہے.

انہوں نے ایک انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ:

ایک یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ قادیان کے بڑے اجتماع میں کرتارپور بارڈر کے ذریعے ربوہ سے کتنے لوگ وہاں شریک ہوئے.

یاد رہے کہ:

جماعت احمدیہ اسرائیل میں ہی نہیں بلکہ دنیاں کے 200 سے زائد ممالک میں اپنے مرکز بنا چکی ہے.اور جماعت احمدیہ کو ہر ملک میں اپنی اچھی شناخت کی وجہ سے مرکز بنانے کی اجازت دے دی جاتی ہے.اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جماعت احمدیہ پوری دنیا میں مثبت امیج کے طور پر جانی جاتی ہے اور کسی قسم کی شدت پسندی میں نہیں پائی جاتی.

قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ:

جماعت احمدیہ قادیان کے جلسہ کیلئے تمام شرکاء کو لاہور واہگہ بارڈر کے ذریئے ہی لے کر جاتی ہے.