ساہیوال (ربوہ ٹائمز ویب ڈیسک) انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں 2 خواتین سمیت 4 افراد مارے گئے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی سے متزاد بیان دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق
سی ٹی ڈی فورس کا یہ مبینہ جعلی مقابلہ قادر آباد کے علاقے میں پیش آیا ، جہاں لاہور جانےوالی ایک گاڑی پر سی ٹی ڈی پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی، عینی شاہدین کے مطابق مقابلے میں ہلاک ہونے والی خواتین کی عمریں 40 اور 13 سال ہیں۔
زخمی بچے کا بیان
ذرائع کے مطابق واردات میں زخمی ہونے والے بچے عمیرخلیل کا کہنا ہے کہ
’’ہم اپنے گاؤں بورے والا میں چاچو رضوان کی شادی میں جارہے تھے، فائرنگ میں مرنے والی میری ماں کانام نبیلہ ہےاوروالدکانام خلیل ہے۔مرنےوالی بہن کا نام اریبہ ہے‘‘.
بچے نے مزید بتایا ہے کہ
’’ہمارےساتھ پاپاکےدوست بھی تھے،جنہیں مولوی کہتےتھے۔ فائرنگ سے پہلے پاپا نے کہا کہ پیسےلےلو، لیکن گولی مت مارو۔ انہوں نے پاپا کو ماردیا اور ہمیں اٹھا کر لے گئے،پاپا،ماما،بہن اورپاپاکےدوست مارےگئے‘‘.
عینی شاہدین کا بیان
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ:
گاڑی میں ایک خاندان بچوں کے ساتھ سفر کررہا تھا ، ٹول پلازہ کے نزدیک پیچھے سے آنے والی سی ٹی ڈی کی موبائل نے ان پر بلا سبب فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں موجود دو خواتین سمیت چار افراد موقع پر ہی مارے گئے ، جبکہ چار میں سے ایک بچہ زخمی ہوا ہے، باقی تین محفوظ رہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ:
زخمی بچے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ لاہور ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے جارہے تھے ، واقعے میں نشانہ بننے والے خاندان کی گاڑی اور بچے سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہیں اور انہیں کسی سے بھی ملنے نہیں دیا جارہا.
دوسری جانب سی ٹی ڈی پولیس نے مقابلے پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ اطلاع تھی کہ شاہد جبار اور عبدالرحمن نامی دو دہشت گرد جن کا نام ریڈ بک میں شامل ہے ، ساہیوال کی جانب سفر کررہے ہیں۔ ساہیوال ٹول پلازہ کی جانب ایک گاڑی اور موٹر سائیکل کو روکنے کی کوشش کی تو دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔
دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں خواتین سمیت چار افراد مارے گئے ، جبکہ ان کے تین ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، سی ٹی ڈی کی ٹیم باقی بچ جانے والے دہشت گردوں کو ٹریس کررہی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام کا موقف
سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی15جنوری کوفیصل آبادمیں کیےگئےآپریشن کاتسلسل ہے،شاہدجباراورعبدالرحمان کوٹریس کیاجارہاتھا۔دہشت گرد پولیس چیکنگ سےبچنےکےلیےاپنےخاندان کےہمراہ تھے۔
متعلقہ تھانے کی پولیس نے اس تمام معاملے پر فی الحال اپنا موقف دینے سے گریز کیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال تحقیقات کررہے ہیں کہ واقعہ کس طرح پیش آیا اور کو ن سے عناصر اس میں ملوث ہیں۔
یاد رہے کہ چار روز قبل فیصل آبا د میں سی ٹی ڈی اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں عدیل اور عمان نامی دو دہشت گرد مارے گئے تھے، ہلاک ہونے والے دہشت گرد ملتان میں حساس ادارے کے افسران کے قتل میں ملوث تھے۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ عبدالحفیظ نامی ایک دہشت گر د فیصل آباد میں اور ذیشان نامی ایک دہشت گرد ساہیوال میں مقابلے میں ماراگیا تھا، شاہد اور عبد الرحمن انہی کے ساتھی تھے اور ان دہشت گردوں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم کے نیٹ ورک سے تھا۔فیصل آباد مقابلہ
دہشت گرد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹےعلی حیدر گیلانی کے اغوا میں بھی ملوث تھے، اور انہوں نے نے امریکی شہری وارن وائنسٹائن کو بھی اغوا کیا تھا۔
سی ٹی ڈی پولیس نے ہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹس، اسلحہ اور دستی بم سمیت دیگر سامان بھی برآمد کیا تھا۔