اسلام آباد (ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ میں کہا کہ:

نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے.

تفصیلات کے مطابق:

سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ:

درخواست گزار نے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی، لارجر بینچ بنانے کی ضرورت نہیں، نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے.

یاد رہے 29 جنوری کو سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی تھی ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے تھے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

درخواست گزار قاری اسلام کے وکیل غلام مصطفی نے لارجر بینچ بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ:

معاملہ مسلم امہ کا ہے، عدالت مذہبی سکالر ز کو بھی معاونت کیلئے طلب کرے.

توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کی تھی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔