لاہور(ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) سانحہ ساہیوال سے متعلق تحقیقات میں انسداد دہشت گردی فورس(سی ٹی ڈی) کی جانب سے فرانزک لیبارٹری کو دھوکا دینے کی کوشش کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق:

اہلکاروں کی جانب سے سانحہ ساہیوال میں استعمال ہونے والا اسلحہ اور پولیس موبائل بدل کر دیئے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ:

تبدیل شدہ موبائل کو کھڑا کرکے گولیوں کا نشانہ بنا کر پیش کیا گیا، جائے وقوع سے 100 کے قریب گولیوں کے خول ملے.

فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ کا نتیجہ تاحال نہیں آسکا، جبکہ چہروں پر نقاب اور پیچھے سے بننے والی فوٹیج ٹیسٹ بھی نہیں ہوسکی۔

قبل ازیں سانحہ ساہیوال کےچشم دید گواہ عمیر نے بیان میں کہا تھا کہ:

گاڑی یاموٹرسائیکل سے کوئی فائرنہیں ہوا،پولیس جھوٹ کہتی ہے، پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور حادیہ کوچھپایا.

واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔