اسلام آباد(ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ:

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ باہمی اعتماد سے بھرپور تعلقات کومزید مضبوط کرے گا.

تفصیلات کے مطابق:

وزیراعظم عمران خان نے عرب صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ:

پاکستان سعودی ولی عہد کے تاریخی دورہ کے لیے پرعزم ہے، سعودی عرب ہمارے دل کے قریب ہے.

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ:

سعودی عرب کے ساتھ طویل سفارتی، اقتصادی اور سماجی تعلقات ہیں، ولی عہد کا دورہ باہمی اعتماد سے بھرپور تعلقات کومزید مضبوط کرے گا.

انہوں نے کہا کہ:

اقتصادی تعلقات سے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، 3 ارب ڈالر کی ادائیگی پرسعودی عرب کے شکر گزار ہیں.

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ:

مشکل وقت میں مدد ولی عہد کی پاکستان سے محبت کا عکس ہے، ولی عہد سے مسلم امہ کے اتحاد اور مسائل پر بات ہوگی.

انہوں نے کہا کہ:

پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آسان اور سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور سعودی سرمایہ کاری سے ملک کی معیشت میں بہتری آئے گی، تمام شعبہ جات میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں.

وزیراعظم نے کہا:

پاکستان کا واضح موقف ہے کہ کسی کو سعودی عرب پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے اور مقدس شہروں پرحملے کی صورت میں پاکستان تحفظ کے لیے موجود ہوگا.

انہوں نے کہا:

پاکستان سعودہ عرب کو پرامن اور خوشحال دیکھنا چاہتا ہے، پاکستان ہرمشکل وقت میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا.

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ:

سعودی عرب ہر پاکستانی کے دل کے قریب ہے اور 20 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں مقیم ہیں جو اسے اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ:

سعودی عرب میں مقیم پاکستانی دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کے لیے کردار ادا کریں.

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ:

سی پیک محض راہداری نہیں، گوادر میں سعودی آئل ریفائنری باہمی تعاون کا محض آغاز ہے، اگلے مرحلے میں خصوصی اقتصادی زونز پرتوجہ مرکوز ہوگی.

انہوں نے کہا کہ:

سعودی عرب کے ساتھ بینکنگ، تعلیم، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تجارت، تعمیر، ثقافت، سینما اور سیاحت کے میدان میں بھی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں.

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ:

کشمیر میں بھارتی مظالم پر ولی عہد کو اعتماد میں لیں گے، مسئلہ کشمیر، فلسطین پرعالمی برادری کومتحرک کرنے پربھی بات ہو گی.

انہوں نے کہا کہ:

پاکستان اورسعودی عرب علاقائی سلامتی پرایک جیسا مؤقف رکھتے ہیں.

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ:

دہشت گردی بڑا خطرہ ہے، سختی سے نمٹنا ہوگا، پاکستان دہشت گردی کا شکارہوا، نقصانات کا اداراک زیادہ ہے.

انہوں نے کہا کہ:

افغانستان میں امریکی مفادات کے نقصان کا خمیازہ پاکستان نے بھگتا، پاکستان اب کسی جنگ کا شراکت دار نہیں بنے گا.

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ:

کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں دخل کے خلاف ہے.

انہوں نے کہا کہ:

اسلامی فوجی اتحاد سعودی عرب اور مسلم دنیا کا دہشت گردی سے بچاؤ کا اولین اقدام ہے، اسلامی فوجی اتحاد ممبر ممالک اور خطے میں سیاسی استحکام کے لیے کام کرے گا.

وزیراعظم پاکستان نے کہا:

یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ کے لیے تمام مسلم ممالک کا اتحاد بنے گا، ہرتنازع کا حل سیاسی اور پُرامن طریقے سے نکالا جاسکتا ہے.