وفاقی کابینہ کے 24اگست 2018ء کے فیصلہ کے مطابق چونکہ ابھی ملک میں بجلی کا بحران جاری ہے ،جس کی وجہ سے سرکاری وفاقی اداروں میں ہفتہ وار دو چھٹیاں برقرار رکھی جاتی ہیں۔پیپلز پارٹی کے دور سا ل2011ء میں پاور ڈویژن کی سفارش پربجلی بحران کی وجہ سے وفاقی اداروں میں ہفتہ وار دو یوم(یعنی ہفتہ اور اتوار)کے روز ادارے بند رکھنے کی منظوری دی گئی۔ جوبدقسمتی سے نئے پاکستا ن میں ابھی تک جاری ہے۔وفاقی حکومت کے فیصلہ کے مطابق اس کا اطلاق تمام نجی اداروں پر بھی ہو گا۔لیکن نجی اداروں نے دو روز کی تعطیل کو معاشی قتل قرار دتے ہوئے اس فیصلہ کو تسلیم نہیں کیا ۔تاحال نجی ادارے ہفتہ کے روز معمول کے مطابق ا کھلے رہتے ہیں۔اسی طرح صوبائی اداروں سمیت ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
* باقی اگر بجلی کا بحران شدت اختیار کرتا ہے تو اس صورت میں وفاقی حکومت ہفتہ میں تین یوم دفاتر بند رکھے گی یا بجلی کے بحران کو قابو کرنے کے لئے متبادل انتظام کرے گی؟
* اس کے بعدپھر نئے پاکستا ن میں وفاقی کابینہ نے وفاقی سرکاری دفاترکے اوقات کار میں مزید ایک گھنٹہ اضافہ کر دیا ۔اگر بجلی کا بحران تھا تو پھر وقت بڑھانے کی کیا ضرورت تھی؟یعنی اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ اب روزانہ ایک گھنٹہ مزید تاخیر سے دفاتر بند ہورہے ہیں۔اگر دو روز تعطیل کرنے سے اتنا فائدہ ہوا ہے تو پھر ہفتہ اوراتوار کے روز نجی اداروں سمیت گھریلو صارفین کولوڈشیڈنگ کا عذاب کیوں برداشت کرنا پڑتا ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمار ے پاس بجلی کومحفوظ رکھنے کے لئے کوئی متبادل انتظام ہی نہیں ہے۔
* بہرحال اگر و فاقی کابینہ ہفتہ کے روز کی تعطیل ختم کرنے میں سنجیدہ ہے تو اس کابہترین حل یہ ہے کہ
1۔ بجلی پیدا کرنے کے لئے نئے کارخانے لگائے جائیں۔
2۔ جب تک بجلی کا بحران قائم ہے اس وقت تک تمام سرکاری و نجی اداروں میںACچلانے پرمکمل پابندی لگا دی جائے۔
3۔ کم از کم سرکاری رہائش گاہوں پرACچلانے پر مکمل پابندی ہو۔
4۔ وفاقی اداروں میں آٹھ گھنٹے کام کی بجائے سوموار سے جمعرات اور ہفتہ کو روزانہ 7گھنٹے اور جمعہ کو5گھنٹے کام ہو تو اس طرح بھی کل 40گھنٹے ہی کام ہوگا۔
اگر درجہ بالا باتوں پر عمل درآمد ہو جائے تو پھر بجلی کا بحران بھی ختم ہو جائے گا اور ہفتہ کے روز دفاتر بھی اوپن ہو جائیں گے۔
* علاوہ ازیں اگر کسی صارف کو وفاقی اداروں میں 2بجے کے بعد کسی کام کی غرض سے دفتر جانا پڑ جائے تو وہاں آپ کوکوئی بھی سرکاری ملازم نہیں ملتا ۔ اور جب ساتھ والے ملازم سے متعلقہ کام کے حوالہ سے پوچھا جائے تو جواب ملتا ہے کہ آپ صبح آ جائیں۔کیونکہ ملازمین کی کافی تعداد تو ایسی ہے جو پارٹ ٹائم کا م کرتی ہے اور وہ شام 5بجے تک دفاتر میں نہیں رک سکتی۔اس کے علاوہ ملازمین کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جوکہ جمعہ کی ادائیگی کے بعد دفاتر میں واپس نہیں آتی ۔
* اس کے علاوہ پورے ملک میں ایک ہی روز چھٹی ہونی چاہیے۔کیونکہ بعض شہروں (چنیوٹ ،فیصل آباد،سرگودھا)وغیرہ میں تاجر برادری اور دیگر پرائیویٹ ادارے جمعہ کے روزبند ہوتے ہیں۔جبکہ سرکاری اداروں میں اتوار کے روز اور وفاقی سرکاری اداروں میں ہفتہ اور اتوار دو یوم کی رخصت ہوتی ہے۔
* ویسے بھی 24،اگست کے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ رپورٹ دی گئی تھی کہ دو یوم کی چھٹی کا کوئی فائدہ اور نقصان نہیں ہوا لہٰذاحکومت چاہے تو ہفتہ کے روز کی تعطیل ختم کر دے ۔نئے پاکستان میں مجھے امید تو یہی تھی کہ ہفتہ کے روز کی تعطیل ختم ہو جائے گی مگرایسا نہیں ہو سکا۔
لہٰذا ہفتہ کے روز کی تعطیل فوری ختم کرنے کے لئے دوبارہ کابینہ میں ایجنڈا رکھا جائے۔تاکہ ملک کا نقصان بھی کم ہو اور خاص طور پر صارف کو پریشانی کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے۔
اگر وفاقی کابینہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی نہیں کرتی تو پھر اگلے مرحلہ میں مجبوراً سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے گی۔
وزیر اعظم پاکستان سے وفاقی سرکاری ملازمین کی ہفتہ وار دو چھٹیاں ختم کرانے کی اپیل
Related Post