واشنگٹن (ربوہ ٹائمز) امریکا نے میانمار کی فوج کے سربراہ سمیت دیگر 3 سینئر جنرلز پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکا کی جانب سے فوج کے سربراہ اور دیگر تین سینئر جنرلز کی فیملی کے بھی امریکا میں داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے۔

اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہےکہ ان فوجی افسران کے 2017 میں میانمار میں روہنگیا اقلیت پر کریک ڈاؤن میں ملوث ہونے کے قابل اعتبار شواہد موجود ہیں جب کہ یہ مظالم اب بھی جاری ہیں۔

مائیک پومپیو نے مزید کہاکہ میانمار کی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن نہ لینے پر ہمیں تشویش ہے جب کہ برمی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اب بھی اطلاعات ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا واحد ملک ہے جس نے میانمار کی ملٹری لیڈرشپ کے خلاف ایکشن لیا، ان فوجی افسران کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی قابل اعتبار اطلاعات ہیں۔

میانمار کی حکومت اور فوج نے امریکی پابندی کی مذمت کی ہے جب کہ میانمار فوج کے بریگیڈئیر جنرل کا کہنا تھا کہ 2017 میں پیش آنے والے واقعات کی فوجی تحقیقات جاری ہیں۔

واضح رہےکہ 2017 میں میانمار میں مظالم کے باعث 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے علاقے سے ہجرت کی، اس دوران نہ صرف لوگوں کو قتل کیا گیا بلکہ کئی دیہاتوں کو بھی آگ لگادی گئی، اقوام متحدہ نے اس قتل و غارت پر فوجی حکام سے تفتیش کا بھی مطالبہ کیا تھا۔