چناب نگر ( غدیر احمد بھٹی کی رپورٹ) گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چناب نگر میں شجر کاری کا دن منایا گیا۔ جس میں ٹیچنگ، نان ٹیچنگ سٹاف، طلباء اور رضاکاروں نے ہفتہ وار چھٹی کے باوجود کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پرنسپل پروفیسر ضیاء الحسنین شاہ نے فِکّس بینجمین کا پودا لگا کر پلانٹیشن ڈے کا افتتاح کیا ۔وائس پرنسپل پروفیسر سرفراز حسین نے اس مہم کی کامیابی کے لیے دعا کروائی۔ اور ساتھ ہی ٹریکٹر سے ضرر رساں جڑی بوٹیوں کو کاٹا گیا تا کہ پودوں کی نشوونما بہتر طور پر ہو سکے۔ پروفیسر علی عمران شاہ نے سکھ چین(ponamia pinnata) کا پودا لگایا جبکہ پروفیسر محمد اسحاق نے ایروکیریا (araucaria araucana) کا پودا لگایا۔ ساری مہم کی نگرانی پروفیسر محمد نواز ہمڑ نے کی جو پلانٹیشن کے انچارج ہیں۔ والنٹیئر میں ماسٹر محمد جواد جو خصوصی طور پر کوٹ رحمہ سے تشریف لائے تھے ، آم (mangofera) کا پودا لگایا ۔ سپر اینٹٹیڈنٹ ملک ظفر عباس نسوآنا اور دیگر نان ٹیچنگ سٹاف نے پودے لگائے اور دیگر امور کو سرانجام دیا ۔ آج دوسو پودے لگائے گئے جن میں شیشم( dalbergia sissoo)، جامن،(syzgium cumini),نیم( azadirchata)بوگن بیل(bougainvillea)باٹل برش (Melaleuca flavovirens) وغیرہ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ پانچ آگست کو گزشتہ یوم شجر کاری پر 300 پودے لگائے گئے تھے۔اس طرح اس سیزن کے آغاز میں 500 پودے لگا کر کالج ھذاء ضلع کے دیگر کالجوں سے بازی لے گیا ۔اس موقع پر پروفیسر محمد نواز ہمڑ انچارج پلانٹیشن نے حکومت سے اپیل کی کہ جو کالج اور سکول اس مہم کو کامیابی سے چلائیں، ان کو “گرین فلیگ” اعزازی طور پر دیا جائے ۔ جس پر سبز رنگ کی بیک گراؤنڈ میں مختلف پھلوں، پھولوں اور درختوں کی تصاویر ہوں اور اس کالج یا سکول کو گرین کالج/سکول ڈکلئیر کیا جائے۔ اس طرح کی حوصلہ افزائی سے دوسرے کالجز اور اسکولوں میں صحت مند مقابلہ کی فضا پیدا ہوگی اور حکومت کا گرین پاکستان بنانے کا خواب، گرین کالج اور گرین سکول کے رستہ پر چل کر کامیابی سے حاصل کیا جا سکے گا ۔پرنسپل سید ضیاء الحسنین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ فیصل آباد ڈویژن کو 2لاکھ 90ہزار پودے لگانے کا ٹارگٹ ملا تھا۔ایک لاکھ نوے ہزار دو سو ستر پودے لگ چکے ہیں ۔اس طرح 99 ہزار سات سو تیس پودے لگانا ابھی باقی ہیں۔ آج کے اس یوم شجرکاری سے ممکنہ طور پر وہ پودے لگ گئے ہوں گے۔ اس پر پورا فیصل آباد ڈویژن تعریف کا حقدار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس جوش وجذبہ کے ساتھ شجرکاری مہم چل رہی ۔ عنقریب گرین پاکستان کا خواب پورا ہو گا اور آنے والے دنوں میں ہر طرف سرسبزوشاداب درخت، ہرے بھرے لہلہاتے کھیت، رنگ برنگے خوشبو بکھیرتے پھول، انواع و اقسام کے تروتازہ شیریں پھلدار درخت اور ان پر بیٹھے حسین وجمیل نغمہ سرا پرندے، معطر ہواہیں ،ٹھنڈے سائے، پتوں کی سرسراہٹ اور پرکشش شادابی ہر سو ہوگی۔ جب یہ خیال اتنا سہانا ہے تو حقیقت کا آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں ؟ اس موقع پر پروفیسر علی عمران نے از راہ مزاح کہا کہ اتنےحسین و جمیل اور طلسماتی ماحول میں عاشقانہ جزبات بھی بھڑک سکتے ہیں؟ اس لیے ان کا پیشگی سدباب ضروری ہے۔اس جملے پر تمام سٹاف کے چہرے دمکنے لگے، دل دھڑکنے لگے اور دماغ میں سر سبز پاکستان کے سپنے کی سندرتا بسنے لگی۔