لاڑکانہ(ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا قتل کیس کا مقدمہ 6 روز بعد بھی درج نہ ہوسکا۔
تفتشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے فون کا ڈیٹا حاصل کر کے مہران ابڑو اور علی شان میمن نامی طالب علموں کو حراست میں لیا گیا جن سے تفتیش جاری ہے۔ذرائع کے مطابق نمرتا کا اے ٹی ایم کارڈ مہران ابڑو استعمال کرتا تھا، دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے اور شادی کے خواہش مند تھے مگر لڑکے کے والدین رشتے پر انکاری تھے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مہران ابڑو نے بتایا رشتے سے انکار کے بعد ایک ماہ سے نمرتا شدید پریشان تھی اور اُس نے ڈپریشن کے باعث مختلف ادویات بھی لینا شروع کردی تھیں۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو لاڑکانہ کے چانڈکا میڈکل کالج کے ہاسٹل سے کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبہ نمرتا کی لاش برآمد ہوئی تھی، کالج انتظامیہ نے واقعے کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کی مگر مقتولہ کے بھائی ڈاکٹر وشال نے خودکشی کے امکان کو رد کیا۔
ڈاکٹر وشال کا کہنا تھا کہ ’’نمرتا خودکشی نہیں کرسکتی بلکہ اُسے قتل کیا گیا کیونکہ کمرے کے پنکھے پر اس طرح کا کوئی نشان نہیں، جس سے خودکشی کے مفروضے کو تقویت ملے۔
دوسری جانب ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش نے بتایا ہے کہ ہاسٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی گئی ہیں، طالبہ کے موبائل فون کو ڈی کوڈ کیا جارہا، جلد تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔
پولیس نے موبائل ڈی کوڈ کرنے کے بعد نمرتا کے ساتھی طالب علموں کو حراست میں لیا اور امید ظاہر کی کہ مزید نئے حقائق سامنے آنے کے بعد معمہ حل ہوجائے گا، پولیس افسران کا کہنا تھا کہ مقتولہ کے موبائل فون سے کچھ میسجز ڈیلیٹ بھی ہوئے۔