اسلام آباد (ربوہ ٹائمز) گزشتہ دنوں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے یواین میں دنیا کو اسلام کے بارے میں بڑی وضاحت کیساتھ بتایا اور اس کے ساتھ ہی اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا منصوبہ بھی بنایا.
اس کے بعد عمران خان ،صدر اردگان اور وزیراعظم مہاتیر محمد نے ملاقات کی اورتینوں نے مل کر بی بی سی کی طرز پر ٹی وی چینل کھولنے کا فیصلہ کیا.

اس چینل کو کھولنے کا مقصد وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ صدر اردگان، وزیراعظم مہاتیر محمد اور میں نے آج ملاقات کی اور فیصلہ کیا کہ ہم تینوں ممالک ملکر ایک ایسا انگریزی چینل شروع کریں گے جو "اسلاموفوبیا” سے جنم لینے والے چیلنجز کے مقابلے اور ہمارے عظیم مذہب "اسلام” کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنے کیلئے مختص ہوگا۔

اس کے بعد پاکستانی نیوکلئیر طبیعیات دان پرویز امیر علی ہود بھائی کو سوشل میڈیا کے اکٹیویسٹ بھی ہیں عمران خان کے اسلاموفوبیا کے منصوبہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ:

ہر قسم کاتعصب ایک گھناونی چیز ہوتی ہے.کیونکہ اگر کسی کے دل میں تعصب بھر جائے تو وہ دوسروں کو انسان کے طور پر نہیں دیکھتا.اب اپ دیکھ لیجیئے کہ عمران کاں نے پچھلے دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ کہا کہ ساری دنیا میں اسلاموفوبیا پھیلا ہوا ہے مغرب کے ممالک میں مسلمانوں کو برا بھلا کہا جاتا ہے ان کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھرایا جاتا ہے .اور اس اسلاموفوبیا کو توڑنے کے واستے ہم ایک ٹی وی چینل شروع کرنے والے ہیں.

انہوں نے مزید کہا کہ:

سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے اپنی اقلیتوں کیساتھ کیا سلوک کیا ہے سارے پاکستان میں جہاں جہاں ہندوں ہیں عیسائی ہیں اور خاص طور پر احمدی ہیں تو وہ تعصب اور تنگ نظری کا شکار ہیں.سندھ کے اندر یہ دیکھا کہ ہندولڑکیوں کو اٹھا کر انہیں زبردستی مسلمان بنایا جاتا ہے.اور پھر جب ان کے ماں باپ وہاں پہنچتے تو ان کو مار پیٹ کر بھگایا جاتا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ:

احمدیوں کو کلمہ پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے کوئی دوکان احمدی کی ہے تو اس کا بائیکاٹ ہوتا ہے جگہ جگہ لکھا ہوا ہوتا ہے کہ ان اپارٹمنٹس میں غیر مسلموں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے.کراچی میں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ وہاں بورڈ لگے ہوئے ہیں کہ یہاں صرف اور صرف مسلمان رہ سکتے ہیں.یہ انسان دوستی انسانیت کی نفی ہے .ہمیں یہ چیز بہت بری لگتی ہے جب کوئی مسلمانوں کو نشانہ بنائے .