کورونا وائرس سے پیدا شدہ دنیا کے ہنگامی حالات میں جماعت احمدیہ پوری دنیا کی خدمت خلق میں روا دواں

واشنگٹن (ربوہ ٹائمزویب ڈیسک) تمام دنیا میں کورونا وائرس کی وبا پھیل رہی ہے۔ سری لنکا میں بھی فی الحال 210 کیسز ہیں جن میں سے 56 لوگ صحت یاب اور 7 فوت ہو چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے سری لنکا میں بھی باقی ملکوں کی طرح لاک ڈاوٴن ہے۔ حکومت نے آرمی کو پورا اختیار دیا ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ کوئی گھر سے باہر نہ نکلے۔

سری لنکا جماعت کے تحت خدمتِ خلق کا پروگرام آج کل جاری ہے۔ لوگوں کی خاطر داری کے لیے پولیس سے خاص طور پر اجازت لی گئی ہے۔ چونکہ بڑی تعداد میں راشن خریدنے پر حکومت کی طرف سے پابندی لگادی گئی ہے اس لیے ان حالات کے پیشِ نظر خشک راشن کی بجائے لوگوں کی رقم سے بھی مدد کی جارہی ہے۔ اسی طرح سری لنکا میں مقیم پاکستانی اسائلم سیکرز کی بھی خصوصاً مدد کی جارہی ہے۔ عوام الناس میں راشن یا رقم تقسیم کرنے میں بعض اوقات دقت ضرور پیش آرہی ہے چونکہ حکومت نے باہر نکلنے سے عمومی طور پر منع کیا ہے۔تاہم جہاں تک ملکی قوانین کے اندر رہتے ہوئے ممکن ہے جماعت خدمت خلق کے کام سر انجام دے رہی ہے۔

سری لنکا کی عوام کی سہولت کے لیے حکومت نے بعض دکانوں اور سپر مارکیٹوں کو اجازت دی ہے کہ وہ ڈلیوری کا سسٹم شروع کریں تاکہ لوگ گھر بیٹھے اپنی ضروریات کے سامان پا سکیں۔

مارشل آئی لینڈز

جماعت احمدیہ مارشل آئی لینڈز کی طرف سے صابن کی ڈونیشن Environmental Protection Agency کو دی گئی ہے۔ یہ اسکولوں میں تقسیم ہوں گے تاکہ بچے اپنے ہاتھ صاف رکھ سکیں۔

کچھ مارشلیز احمدیوں نے Youtube پر وڈیوز بنانی شروع کی ہیں جن میں وہ لوگوں کو sanitization کے مختلف طریق سکھا رہے ہیں۔

Ministry of Health نے تمام مذہبی لیڈرز کے ساتھ میٹنگ کی تاکہ ان کی مدد سے لوگوں کو احتیاط کے مختلف طریق سکھا سکیں۔

اسی طرح جماعت Social Media کے ذریعہ لوگوں کو صفائی کی اہمیت کے بارہ میں آگاہ کر رہی ہے۔

مزید بر آں جماعت احمدیہ مارشل آئی لینڈز نے Ministry of Health کو خط لکھا ہے کہ اگر گورنمنٹ کو کسی بھی قسم کی مدد درکار ہے تو جماعت احمدیہ حاضر ہے۔

گیمبیا میں کورونا وائرس اور جماعت کی خدمات

دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح گیمبیا میں بھی کورونا وائرس کا حملہ ہو چکا ہے اور نو کنفرمڈکیس سامنے آچکے ہیں اور بہت سارے افراد ابھی قرنطینہ میں ہیں ۔ سارے ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ ہو چکا ہے۔ ان حالات میں جبکہ اس موذی بیماری سے بچنے کے بظاہر کوئی ذرائع نہیں حضور انور کا تجویز کردہ ہومیوپیتھی حفاظتی نسخہ ایک نعمت غیر مترقبہ کی حیثیت رکھتا ہے اللہ کے فضل سے سارے ملک میں اس دوائی کو وسیع پیمانے پر مفت تقسیم کیا جا رہا ہے ۔ اس دوائی کو لینے والوں میں عزت مآب صدر مملکت دی گیمبیا، وائس پریذیڈنٹ ، اور وزرا ءبھی شامل ہیں ۔

اسی طرح دیگر حفاظتی سامان جن میں ھینڈ واش، سینیٹائزرز، صابن، ڈیٹول ہاتھ دھونے کے لیے خودکار سسٹم بڑی بالٹی بمعہ ٹونٹی ایک تقریب میں مورخہ ستائیس مارچ کو ریڈکراس گیمبیا کے حوالے کیا گیا ۔ ریڈ کراس کے نمائندے نے جماعت کا شکریہ ادا کیا اور دیگر تنظیموں سے اپیل کی کہ جماعت احمدیہ کی پیروی کرتے ہوئے غریب عوام کی مدد کریں ۔ اس تقریب کو سرکاری ٹی وی و ریڈیو ایم ٹی اے گیمبیا ،دی لائٹ ایف ایم اور اخبارات کے نمائندوں نے کور کیا ۔

فرنچ گیانا

ہیومینٹی فرسٹ کے تحت بے گھر افراد جن میں خاص طور پر شامی اور فلسطینی مہاجرین شامل ہیں کے لیے ہفتہ میں ایک سے دو مرتبہ کھانا تقسیم کیا جا رہا تھا۔ لیکن جب سے حکومت نے Lockdown نافذ کیا ہے ان لوگوں کے لیے تقریباً ہر روز کھانا بنایا جارہا ہے ۔ کیونکہ پہلے اور بھی لوگ تھے جو اپنے طور پر کھانا بنا کر لے جاتے تھے مگر اب Lockdown کی وجہ سے نہیں جا سکتے۔

حکومت نے ہیومینٹی فرسٹ کے رضاکاران کو باہر نکلنے کی خاص اجازت دی ہے تا کہ ہم ان مہاجرین کی مدد کر سکیں۔ اس دوران ہم احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
خاکسار کو فرنچ گیانا کے Prefetنے خود مل کر ہیومینٹی فرسٹ کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا کہ اس مشکل وقت میںکھانا تقسیم کرکے ہیومینٹی فرسٹ حکومت کی بہت مدد کر رہی ہے

ایسے مہاجرین جن کو حکومت کی طرف سے گھر مل گئے ہیں لیکن ابھی مالی امداد نہیں ملنا شروع ہوئی، ایسے 45گھرانوں کو ان کے گھروں میں جاکر راشن پیک پیش کرنے کی توفیق ملی

گنی بساؤ میں کورونا وائرس اور جماعتِ احمدیہ کی خدمات

دنیا بھر کے دوسرے ممالک کی طرح گنی بساؤ بھی کورونا وائرس کا شکار ہو چکا ہے ۔اور اب تک 38 کیسزکنفرم ہو چکے ہیں ۔ پورے ملک میں ایمرجنسی کو نافذ ہوئے چار ہفتے ہو چکے ہیں ۔ اس مشکل گھڑی میں حکومت نے تمام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیں ۔اس کے تحت احمدیہ مسلم جماعت گنی بساؤ نے اپنی خدمات پیش کیں۔ جن میں ہینڈ سینیٹائزرز ، ہینڈ واش، صابن، پانی اورمختلف دیگر صفائی کے سامان وزارت صحت کے حوالے کیے گئے اور ہاتھ صاف کرنے کے لیے بالٹیاں شہر کی مختلف جگہوں پر رکھی گئیں۔

ملک کے وزیر صحت نے جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بعض اَور لوگوں نے بھی خدمت کی ہے مگر احمدیہ جماعت نے اب تک سب سے سبقت حاصل کی ہے۔ جماعت کی خدمات پر اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف سے بھی جماعت کو فون آیا اور جماعت کی خدمات کو سراہا گیا۔

گنی بساؤ ایک غریب ملک ہے اور چار ہفتے کی مسلسل ایمرجنسی ہونے کی وجہ سے اکثر لوگوں کے گھروں میں کھانے کی اشیاء میں بھی کمی آگئی ہے۔ احمدیہ مسلم جماعت گنی بساؤ نے اب تک دو سو سے زائد افراد میں کھانے اور پینے کی اشیاء تقسیم کیں۔ جن میں چاول، چینی اور کھانے کا تیل شامل تھا ۔

کورونا وائرس اور جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کی سرگرمیاں

بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کی وجہ سے درپیش مسائل سے نپٹنے کے لیےجماعت احمدیہ بنگلہ دیش احمدی احباب کی جہاں تک ممکن ہے ہمدردی کے جذبہ سے مدد کر رہی ہے۔ اب تک کے کاموں کی کچھ جھلکیاں پیش ہیں۔

گذشتہ دو ہفتوں سے اکثر احباب جماعت جو بے روزگار ہو گئے ہیں ان کی امداد کے سلسلہ میں مقامی جماعت کے ذریعہ سے اور پھر ڈھاکہ مرکزی جماعت کے ذریعہ سے امدادی کارروائی کی جا رہی ہے۔ اب تک 30 مقامی جماعتوں کی 397 فیملیز کو بنیادی خوارک مہیا کی گئی ہیں اورچند گھروں میں نقد رقوم کی تقسیم بھی کی گئی ہے اور یہ کارروائی جاری ہے۔ چند غیرازجماعت افراد کی بھی ان ایام میں مدد کی گئی ہے۔

اسی طرح دو تین مقامی جماعتوں نے اپنے رہائشی علاقے کی آس پاس کی سڑکوں، مساجد، مدارس اور ساری بستی کو بلیچ ملے پانی سے دھویا۔ دیگر بڑی جماعتیں جیسا کہ ڈھاکہ، میرپور،برھمن باریا، چٹوگرام، احمد نگر، ناٹور،کھولنا اور سندربن وغیرہ بھی خدمت خلق کا کام کر رہی ہیں۔
Humanity Firstکے تحت بھی ان ایام میں خاص کام ہورہا ہے۔

اب تک کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں کل 621؍ افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں جن میں سے 39؍افراد صحت یاب ہوگئے ہیں اور 34؍افراد وفات پاگئے ہیں۔