اسلام آباد (ربوہ ٹائمز) عمران خان کے مندر بنانے کے اعلان کے بعد کچھ لوگوں نے اس مندر کو بنانے سے اتفاق کیا اور بہت سے لوگوں نے مخالفت کی، اس دوران عدالت میں کیس کردیا گیا اور معاملہ عدالت کے پاس جا پہنچا .معاملہ عدالت میں زیر التوا تھا کہ اس دوران کچھ این جی اوز نے اسلام آباد پریس کلب کے باہر مندر بنانے کیلئے احتجاج ریکارڈ کروایا.
جہاں پر پاکستان کے ڈیجیٹل میڈیا "نیا پاکستان” کے اینکر نے "مندر کے پیچھے احمدیوں کا ہاتھ ” کی خطرناک مہم چلانی شروع کردی اور احتجاج میں موجود خواتین سے معاملے کی سنگینی کو بغیر سمجھے ہندووں کے مندر کیلئے احتجاج کے بارےمیں پوچھنے کی بجائے احمدیوں کے کافر ہونے کا سوال اٹھانا شروع کردیا.
احمدیوں کو پاکستان میں پہلے ہی نفرت اور قتل و غارت کا سامنا ہے پاکستان کے ڈیجیٹل میڈیا نے اس معاملے کی سنگینی کو بغیر سوچے سمجھے احمدیہ کارڈ کھیلنا شروع کیا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیا پاکستان کے اینکر نے جس سے بھی سوال کرنے کی کوشش کی اس نے منہ توڑ جواب دیا اوراحمدیوں کو پاکستان میں جس قسم کے تعصب کا پہلے ہی سامنا ہے اس کو ہوا دینے کی بجائے اینکر کو سمجھایا کہ یہاں معاملہ کوئی اور ہے اور اپ بات کوئی اور کر رہے ہیں جس پر اینکر بار بار اسرار کرتا نظر آتا ہے.اینکر کے بار بار احمدیوں کے بارے سوال کرنے کی کوشش یہ بتاتی ہے کہ وہ اس مندر کے معاملے پر کسی سیاسی مقصد کے تحت بھیجا گیا تھا اور اس مندر کے معاملے پر احمدیہ کارڈ کھیلتے ہوئے اسے احمدیوں کیساتھ جوڑنے کی کوشش کررہا تھا.
اس بارے میں جماعت احمدیہ کی طرف سے ابھی تک کوئی پریس ریلیز تو جاری نہیں کی گئی لیکن حکومتی اداروں کو چاہیئے کہ ایسے عناصر جو ملک میں موجود اقلیتوں کے نازک معاملات کا پتا ہونے کے باوجود جان بوجھ کر مذہبی انتشار کو فروغ دیں ایسے ہتھکنڈوں کیخلاف سخت سے سخت سخت کاروائی کی جائے۔