واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکہ کی ایک عدالت نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی طلبی کے سمن جاری کردیے۔
عدالت کی جانب سے سمن ایک سابق سعودی انٹیلی جنس اہلکار کی درخواست پر جاری کیے گئے ہیں۔ سعودی انٹیلی جنس اہلکار نے الزام عائد کیا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے انہیں قتل کرانے کی کوشش کی ، اس سلسلے میں ان پر کینیڈا میں حملہ کرایا گیا تھا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ کینیڈا کا شہری ہے لیکن سعودی عرب نے اس کے انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹ جاری کیے ہوئے ہیں۔یال رہے کہ یہ شخص سعد الجبری ہے جو سعودی انٹیلی جنس ایجنسی کا سابق اعلیٰ عہدیدار ہے اور شہزادہ محمد بن سلمان کے برسراقتدار آنے کے بعد سے کینیڈا میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہا ہے۔سعد الجبری شہزادہ محمد کے حریف شہزادے کا قریبی آدمی تھا چنانچہ جب شہزادہ محمد بن سلمان طاقت میں آیا تو سعد الجبری کو جان بچانے کے لیے سعودی عرب سے فرار ہو کر کینیڈا میں پناہ لینی پڑی۔
اب سعد الجبری نے ڈسٹرکٹ کورٹ آف دی ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں ایک مقدمہ دائر کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے دو ہفتے بعد شہزادہ محمد بن سلمان نے اسے بھی قتل کرنے کے لیے 50قاتلوں پر مشتمل ’ٹائیگر سکواڈ‘ کینیڈا بھیجا تھا تاہم اس سکواڈ کو کینیڈین بارڈر سکیورٹی فورسز نے پکڑ لیا۔ ان کے پاس فرانزک ہتھیار تھے جن سے انہوں نے سعد الجبری کو قتل کرنا تھا۔ یہ ہتھیار بھی فورسز نے برآمد کر لیے۔سعد الجبری نے مقدمے میں مزید کہا ہے کہ ”شہزادہ محمد بن سلمان نے میرے سعودی عرب میں موجود دو بچوں کو بھی اغواءکیے رکھا تاکہ مجھے واپس آنے پر مجبور کر سکے۔اس وقت دنیا میں شہزادہ محمد سب سے زیادہ جس شخص کی موت چاہتے ہیں وہ میں ہوں۔ “رپورٹ کے مطابق سعد الجبری نے اس مقدمے میں شہزادہ محمد بن سلمان کے علاوہ دیگر کئی سعودی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی نامزد کیا ہے۔ واضح رہے کہ سعد الجبری کی جواں سال بیٹی سارہ الجبری اور بیٹا عمر الجبری رواں برس مارچ سے لاپتا ہیں اور تاحال بازیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکہ کے چار سینیٹرز کے ایک گروپ نے صدر ٹرمپ سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ سارہ اور عمر کی بازیابی کے لیے کوشش کریں۔