ٹلفورڈ (ربوہ ٹائمز) مختلف سربراہانِ ممالک کو خطوط تحریر فرمائے۔ ان خطوط میں اپ نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ دنیا کے ممالک کے سربراہان اس انوکھے وقت پر غور کریں جس میں سے دنیا گزر رہی ہے۔ اور یہ کہ covid-19 کے تباہ کن اثرات کو یہ لیڈران انسانیت کے لیے ایک تنبیہ سمجھیں۔

گذشتہ چند ماہ میں covid-19 کی وبا کے نتیجے میں دنیا مکمل طور پر ہل چکی ہے۔ انسان تصور بھی نہ کر سکتا تھا اور یہ بات ناممکن معلوم ہوتی تھی کہ ممالک اس طور پر رک جائیں گے۔ تمام دنیا ایک مشکل میں پڑی اور اس بات کی ضرورت پیش آئی کہ covid-19 کے سدِّ باب کے لیے ایک عالمی اور یک جہت کوشش کی جائے۔ لیکن افسوس ہے کہ یکجہتی کی بجائے اختلاف اور تفرقہ ابھر کر سامنے آیا۔ ممالک اور ان کے سربراہان نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور بھروسہ مندی کی جگہ الزام تراشی کی۔
اس تمام عرصے میں اپ نے نہ صرف دنیا بھر کے مسلمانوں کی رہ نمائی فرمائی بلکہ تمام انسانیت کی رہ نمائی کے لیے کوشاں رہے کہ لوگ خدا تعالیٰ کے حقوق اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں۔ چنانچہ جون کے مہینے میں اپ نے امریکہ، برطانیہ، چین، روس، فرانس، جرمنی، کینیڈا، جاپان، انڈیا، اسرائیل اور آسٹریلیا کے سربراہان کو خطوط لکھے۔ ان خطوط میں اپ نے فرمایا کہ کورونا وائرس نے ممالک اور انسانیت کی کمزور اور پُر خطا حالت کو ظاہر کر دیا ہے اور اس یقین کا اظہار کیا کہ اس وبا کے اثرات اور دنیا کا مکمل طور پر رک جانا خدا تعالیٰ کی تقدیر کے مطابق ہے اور یہ انسانیت کے لیے ایک عظیم تنبیہ ہے تا لوگ اپنی حالت کو درست کریں اور ہرقسم کے ظلم سے باز آئیں۔

اپ نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ جماعت احمدیہ کے بانی نے فرمایا تھا کہ سابقہ اقوام جو طبعی آفات کے نتیجے میں ہلاک ہوئیں وہ اپنی زیادتیوں اور تکبر کی وجہ سے تباہ ہوئیں۔ جماعت احمدیہ کے بانی نے فرمایا کہ فرعون بھی اپنے کفر کی وجہ سے ہلاک نہ ہوا بلکہ اپنے مظالم کی وجہ سے۔اپ نے فرمایا کہ آج کل کے لیڈران اور اقوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھیں اور اس بات کو پہچانیں کہ طبعی آفات اور جان لیوا وبائیں انسانیت کے لیے ایک تنبیہ ہیں تا انسان اپنے خالق کو پہچانے اور اس کی مخلوق کے حق ادا کرے۔

اپنے خطوط میں اپ نے لکھا کہ Covid-19 کے معاشی نتائج دنیا کو مزید بے چینی میں ڈال دیں گے اور دنیا کے امن اورسکون کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ چنانچہ اپ نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ سربراہان بین الاقوامی اور ملکی سطح پر انصاف کے اعلیٰ معیاروں کو قائم کریں اور اپنی عوام کے لیے ایک مثبت اور نیک مثال قائم کریں۔

مزید یہ کہ اپ نے اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکرٹری His Excellency António Guterresکو بھی خط لکھا جس میں اپ نے اِسی پیغام کی طرف توجہ دلائی جو دیگر سیاسی رہ نماؤں کو لکھا تھا اور تاکید کی کہ وہ اپنے عہدے کا استعمال کرتے ہوئے ممالک کے مابین اتحاد پیدا کریں۔

اسی عرصے کے دوران اپ نے His Holiness Pope Francis کو بھی خط لکھا جس میں جماعت احمدیہ کے بانی کا پیغام پہنچایا اور اظہار کیا کہ اب اس بات کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کہ مذہبی رہ نما اس بات کی کوشش کریں کہ بین المذاہب رواداری اور عزت قائم کی جائے۔

نیز اپ نے گھانا، سیرالیون اور نائیجیریا کے صدران کو بھی خطوط لکھے۔ افریقہ کے ممالک کے صدران کو بھجوائے گئے خطوط میں اپ نے اس بات کی امید کا اظہار کیا کہ ان کے ممالک مزید ترقی کریں۔ اور یہ کہ ان ممالک کے سربراہان اپنی ذمہ داریوں کو احسن رنگ میں ادا کریں۔ اور اپنے ممالک کی ترقی کے لیے کوشاں رہیں۔