چناب نگر ( ویب ڈیسک) ذرائع نے بتایا کہ چناب نگر میں بار بار سرکاری آراضی پر قبضہ واگزاری آخر کب تک ایسے ہی چلے گا یعنی کے رقبہ سرکار کی تحویل میں ہوتا ہےتو قبضہ دوبارہ کیسے ہو جاتا ہے ؟
ذرائع نے بتایا کہ پچھلے کئی سالوں سے میونسپل کمیٹی کا ایک ہی چیف افسر دوسرا ٹھیکداروں کرپشن کنگ کا بادشادہ نقشہ نویئس بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ تیسرا ہماری پیدائش سے پہلے کا پٹواری چوتھا بھی پچھلی کچھ دہائی سے تحصیلدار تو پھر انہوں نے قبضہ کیسے ہونے دیا. قابضین کیسے قابض ہوۓ کیونکہ آراضی سرکاری تھی تو کیوں نہ پٹواری کیخلاف کاروائی ہوئی. کیا پٹواری اتنا بااثر ہے جس کے خلاف اب تک کاروائی نہ ہو سکی. اس کے علاوہ محلہ باب الواب دارالیمن دارالفضل کی پہلے کئی دفعہ نشاندہی کر چکے ہیں. اس پر کیوں نہیں کاروائی ہوئی۔کس نے بلڈنگز اور مکانات کی اجازت دی. کس نے بجلی لگوائی. کس نے گیس کی لائنیں بچھائی. کس نے گیس میٹر لگواۓ. کس نے پانی کے کنکشن لگائے. تو پھر یہ بار بار جگہ واگزار کا ڈرامہ آخر رچایا جاتا ہے. حالانکہ ان سب محلہ جات میں سب سے زیادہ قبضہ ان لوگوں کے رشتہ داروں نے کیا ہوا ہے. تو ان کیخلاف تحصیل انتظامیہ کیوں کاروائی نہیں کرتی. جس کیوجہ سے نام نہ ظاہر کرنے والی عوام نے ڈپٹی کمشنر چنیوٹ کمشنر فیصل آباد سے پرزور مطالبہ کیا. کم از کم میونسپل کمیٹی کے کرپٹ افسران کیخلاف کاروائی کرکے جگہ واگزار کروائی جاۓ .اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو منظر عام پر لایا جاۓ.
ربوہ میں محلہ باب الواب،دارالیمن اور دارالفضل میں سرکاری آراضی واگزار کروانے کے ڈرامے جاری
Related Post