نیویارک (ویب ڈیسک) اسلام آباد کی معروف نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) کے لیکچرار جناب حسین احمد اپنے مضمون مطبوعہ Daily Times (22 دسمبر2012ء) میں تحریر کرتے ہیں:۔
(ترجمہ) یہ سر ظفر اللہ خان ہی تھے جنہوں نے قرارداد لاہور کا بھی مسودہ تیار کیا تھا۔ جس میں پہلی دفعہ پا کستان کا تصور پیش کیا گیا۔ سر ظفر اللہ خان کا تعلق بہر حال احمدی فرقہ سے تھا۔ اس لئے اس سلسلہ میں ان کے کردار کو سالہا سال تک صیغہ راز میں رکھا گیا۔ یہاں تک کہ حال ہی میں لا رڈ لنلتھگو کی تحریر کردہ دستاویزات اور خطوط نے سر ظفر اللہ خان کے کردار کی مرکزی حیثیت کومنکشف کردیا ہے۔’’پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خاں نامور پاکستانی تھے۔ بانی پاکستان قائد اعظم نے انہیں خط میں مائی سن (میرے بیٹے) لکھا۔ کیا قائداعظم ؒکے ساتھیوں میں سے کسی نے کہا کہ یہ کس کو وزیر خارجہ بنایا جارہا ہے۔ نامور سائنس دان ڈاکٹر عبد السلام نے بھی پاکستان کے لئے کوئی ایسی ویسی بات نہیں کی ۔ انہوں نے مرنے کے بعد پاکستان میں دفن ہو نا پسند کیا۔‘‘
یہ قرار داد کئی زعماء پر مشتمل ٹیم کی کاوش کی عکاسی کرتی تھی۔ ان زعماء میں سر ظفر اللہ خان جن کے متعلق یقین کیا جاتا ہے کہ انہوں نے اس قرار داد کا مسودہ تیارکرنے میں خاطر خواہ حصہ لیا اور ابوالقاسم فضل الحق جنہوں نے اس قرارداد کو پیش کیا شامل تھے۔‘‘
قرار داد پاکستان لکھنے والے سر ظفراللہ خان پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ بھی تھے
Related Post