نیو یارک (ویب ڈیسک) پولیس کی موجودگی میں ایک ہجوم نے چک 604 تھانہ چوک سرور ضلع مظفر گڑھ میں احمدی مسجد کے مینار اورمحراب کو شہید کر دیا۔ مزید براں پولیس نے موقع پر موجود 5 احمدیوں کو بلاجواز غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا۔جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان نےپولیس کی موجودگی میں ہجوم کی جانب سے مینار اور محراب کی مسماری کی شدید مذمت کرتےہوئے کہا کہ یہ واقعہ پاکستان میں احمدیوں کے انسانی حقوق کی صورتحال کی وضاحت کرتا ہے کہ نہ صرف احمدیوں کاجان ومال بلکہ احمدیوں کی مساجد بھی محفوظ نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2014ء کے تاریخ ساز فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ نے پاکستان میں بسنے والی مذہبی برادریوں کی عبادتگاہوں کے تحفظ کے لئے 8 نکات پر مشتمل رہنما ہدایات جاری کی تھیں۔ ترجمان نے پولیس کی موجودگی میں احمدی مسجد کے مینار اور محراب کی مسماری کوآئین پاکستان کے آرٹیکل 20 اور عدالت عالیہ کے فیصلہ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ماہ 17؍ مارچ کو گرمولہ ورکاں ضلع گوجرانوالہ میں بھی شر پسند عناصر کی خوشنودی کی خاطر غیر قانونی طور پراحمدی مسجد کے مینار مسمار کر دیے تھے۔ ترجمان نے مطالبہ کیا کہ پولیس کو غیر قانونی اقدامات سے روکا جائے اور کسی الزام کے بغیر حراست میں لئے گئے 5احمدیوں کو رہا کیا جائے.
پاکستان میں جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ ایک مرتبہ پھر پولیس کی موجودگی میں توڑ دی گئی
Related Post