سیالکوٹ (ربوہ ٹائمز) پیروچک، ضلع سیالکوٹ تھانہ موترہ کی حدود میں احمدی کمیونٹی کے خلاف انتہا پسند عناصر کی پرتشدد کارروائیوں نے علاقے کو شدید کشیدگی میں مبتلا کر دیا۔

پس منظر

21 ستمبر 2025ء کو ایک احمدی خاتون، قدسیہ تبسم کی وفات کے بعد ان کی تدفین میں رکاوٹ ڈالی گئی جس کے نتیجے میں حالات بگڑ گئے۔ پولیس نے احمدیوں اور حملہ آوروں دونوں کے خلاف مقدمات درج کیے تاہم صورتحال میں بہتری نہ آسکی۔ مخالفین نے احمدیوں کو نشانہ بنانے کے لیے باقاعدہ ایک گروہ تیار کیا جس کی تشہیر سوشل میڈیا پر بھی کی گئی۔

پرتشدد واقعات

24 سے 27 ستمبر کے دوران مختلف واقعات میں 4 احمدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہاں تک کہ ایک غیر احمدی شخص، جو ایک احمدی کے ڈیرے پر کام کرتا تھا، بھی ان حملوں سے محفوظ نہ رہ سکا۔ متاثرین نے پولیس کو اطلاع دی مگر کارروائی نہ ہونے سے شرپسند مزید حوصلہ پکڑ گئے۔

28 ستمبر کا حملہ

28 ستمبر کو احمدی شہری علی احمد پر حملے کے بعد صورتحال سنگین ہوگئی۔ مشتعل ہجوم نے احمدیوں کے ڈیرہ جات پر دھاوا بول دیا، پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی اور شدید توڑ پھوڑ کی۔ اس دوران 2 ٹریکٹر، 1 کار، 1 کیری ڈبہ، زرعی آلات، سولر پلیٹیں، گھریلو سامان اور ایک جوتوں کی دکان مکمل طور پر تباہ کر دی گئی۔

جانی نقصان

شرپسندوں کی فائرنگ سے احمدی شہری ظہیر الدین بابر زخمی ہوگئے جبکہ تصور احمد، عباس احمد، سلیمان اور شہباز بھی تشدد کے نتیجے میں زخمی ہوئے اور اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

پولیس کی کارروائی

واقعے کے دوران پولیس موقع پر موجود تھی مگر ہجوم کو قابو کرنے میں ناکام رہی اور شرپسندوں نے پولیس پر بھی حملہ کیا۔ بعد ازاں مزید نفری طلب کی گئی اور ڈی پی او نے موقع کا جائزہ لیا۔ پولیس کی مدعیت میں 30 نامزد اور دیگر نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف تھانہ موترہ میں مقدمہ نمبر 1552/25 دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔