چنیوٹ (بیورو رپورٹ): تھانہ سٹی پولیس کے مبینہ تشدد سے 20 سالہ نوجوان عاقب کی ہلاکت نے پورے شہر کو سوگوار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق عاقب کو 29 ستمبر کو بغیر کسی ایف آئی آر یا درخواست کے گرفتار کیا گیا تھا۔ کئی دن زیرِ علاج رہنے کے بعد وہ الائیڈ اسپتال فیصل آباد میں دم توڑ گیا۔
علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی — اہلِ علاقہ اور لواحقین نے عاقب کی لاش ختمِ نبوت چوک میں رکھ کر احتجاج کیا، جس سے شہر کا مرکزی چوک بند اور ٹریفک جام ہو گیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ:
⚖️ “پولیس تشدد کے ذمہ داروں کو قرارِ واقعی سزا دی جائے!”
عاقب کے والد کا الزام ہے کہ تفتیشی افسر سب انسپکٹر نعمان غوری نے ویڈیو کال پر ایک خاتون کو دکھاتے ہوئے ان کے بیٹے پر بدترین تشدد کیا۔
مقتول کے والدین انصاف کے منتظر ہیں، جب کہ عوام کا کہنا ہے کہ “وعدے نہیں، عملی انصاف چاہیے!”
ادھر ڈی پی او چنیوٹ نے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، جبکہ شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری اور انسانی حقوق کمیشن سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔