لندن: برطانیہ کے سینئر سیاستدانوں نے پاکستان کے شہر ربوہ میں احمدیہ مسلم کمیونٹی کی مسجد بیت المہدی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کی ہے، جس میں چھ افراد زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ یہ حملہ جمعہ کی نماز کے دوران احمدیہ مسلم اقلیت کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، جس پر برطانیہ کی ممتاز سیاسی شخصیات — ہیلن میگیئر ایم پی، لارڈ طارق احمد آف وِمبلڈن، اور سیوبھائن مک ڈونا ایم پی — نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ہیلن میگیئر ایم پی، جو ایپسوم اینڈ ایوئل (Epsom & Ewell) سے لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ ہیں، نے اس حملے کو ’’احمدی مسلمانوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں پروان چڑھنے والی نفرت کا پرتشدد نتیجہ‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا:
"پاکستانی حکومت کو تمام شہریوں کے لیے مذہبی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔”
لارڈ طارق احمد آف وِمبلڈن، جو ہاؤس آف لارڈز کے رکن اور برطانیہ کے سابق وزیرِ خارجہ و وزیراعظم کے خصوصی ایلچی برائے جنسی تشدد کی روک تھام (2017–2024) رہ چکے ہیں، نے بھی حملے کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا:
"احمدی مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنانا بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے اُس نظریے کے خلاف ہے جو مذہب اور عبادت کی آزادی پر مبنی تھا۔”
انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ انصاف فراہم کریں اور احمدی کمیونٹی کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں۔
سیوبھائن مک ڈونا ایم پی، جو آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ (APPG) برائے احمدیہ مسلم کمیونٹی کی رکن ہیں، نے بھی اپنے سوشل میڈیا پیغام میں اس حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے گروپ کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا:
"ربوہ، پاکستان میں جمعہ کی نماز کے بعد احمدیہ مسلم مسجد پر دہشت گرد حملے کی اطلاعات افسوسناک ہیں۔ ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام عبادت گزاروں کی حفاظت یقینی بنائیں اور نفرت انگیزی یا تشدد میں ملوث افراد کو سزا دیں۔”
پاکستان میں احمدیہ مسلم کمیونٹی کو کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک اور مذہبی جبر کا سامنا ہے۔ پاکستانی قانون کے تحت احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے، جس کے باعث ان کے خلاف حملے اور نفرت انگیز مہمات جاری ہیں۔ ربوہ کا حالیہ واقعہ ان خدشات کو مزید تقویت دیتا ہے جنہیں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (USCIRF) نے اپنی رپورٹ میں اجاگر کیا تھا، جس میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مذہبی آزادی کے اپنے وعدوں کو پورا کرے اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔