معروف پاکستانی اینکر و صحافی کرن ناز نے حالیہ دنوں اپنے ایک مؤقف میں پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے ”اقلیتی حقوق کا بل“ کے تناظر میں احمدی کمیونٹی کے حوالے سے ایک بحث چھیڑ دی ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا اور انسانی حقوق حلقوں میں اس پر شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

پارلیمنٹ میں اقلیتی حقوق کا بل — مگر احمدیوں کو کوئی حق نہیں دیا گیا.

کرن ناز نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے بل پیش ہوا، لیکن اس میں احمدی کمیونٹی کو کسی حق کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد، حملے اور لنچنگ کے واقعات ہوتے ہیں، مگر اس کے باوجود انہیں کوئی قانونی تحفظ نہیں دیا جاتا۔

کرن ناز کا سوال: “جب احمدی خود کو غیر مسلم نہیں مانتے تو اقلیتی حقوق کیوں؟”

اینکر نے مذہبی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ "جو ختمِ نبوت پر ایمان نہ رکھے وہ مسلمان نہیں”، اس لیے اگر احمدی خود کو غیر مسلم تسلیم کریں تو اقلیتی حقوق ان کو ملنے چاہئیں، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ان کے حامیوں کو اپنا مؤقف بدلنا چاہیے۔

انسانی حقوق حلقوں کا اعتراض: “یہ victim-blaming ہے”

ناقدین کے مطابق کرن ناز ایک طرف احمدیوں کے ساتھ ہونے والے تشدد،لنچنگ،امتیازی قوانین،معاشرتی نفرت،اور قتل کے واقعات
تسلیم بھی کرتی ہیں، مگر ساتھ ہی ان تمام مظالم کا ذمہ دار خود احمدی کمیونٹی کو قرار دے رہی ہیں۔
عالمی سطح پر اسے victim-blaming (متاثر کو قصوروار ٹھہرانا) کہا جاتا ہے۔

احمدیوں پر عالمی رپورٹس کیا کہتی ہیں؟

سینکڑوں عالمی تحقیقات، انسانی حقوق ادارے اور یہاں تک کہ پاکستانی عدالتی فیصلے بھی اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان میں:

سب سے سخت مذہبی پابندیاں احمدیوں پر ہیں،

سب سے زیادہ قتل اور حملے احمدیوں پر ہوتے ہیں،

سب سے سخت امتیازی قوانین احمدیوں کے خلاف نافذ ہیں،

سب سے بڑھ کر منظم نفرت انگیزی کا سامنا احمدیوں کو ہے۔

ان رپورٹس کے مطابق، پاکستان کی سب سے زیادہ نشانہ بنائی جانے والی اور کمزور مذہبی کمیونٹی احمدی ہیں۔

احمدی کمیونٹی کا مؤقف — “ہم نے ریاست سے کوئی سیاسی مطالبہ کبھی نہیں کیا”

احمدیوں کے حوالے سے مستند ریکارڈ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ:

انہوں نے کبھی سیاسی مطالبات نہیں کیے

کبھی اقلیتی مراعات یا کوٹہ نہیں مانگا

کبھی ریاست سے مالی یا سیاسی حقوق کا تقاضا نہیں کیا

ان کی جانب سے نہ جلسے، نہ دھرنے اور نہ ہی حکومتی ٹکراؤ سامنے آیا

احمدی صرف ایک بنیادی حق مانگتے ہیں:
“ہمیں اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دی جائے۔”

سماجی و سیاسی حلقوں میں نئی بحث: کیا یہ مؤقف منصفانہ ہے؟

کرن ناز کے بیان نے یہ سوال دوبارہ زندہ کر دیا ہے کہ کیا پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کو ان ہی کے مذہبی عقائد سے جوڑ دینا انصاف ہے؟
یا یہ ایک ایسی پالیسی ہے جو متاثرہ کمیونٹی کو ہی ملزم بنا دیتی ہے؟