استنبول (ربوہ ٹائمز) ترک تفتیش کاروں کے خاشقجی کی لاش سے متعلق سنسنی خیز انکشافات نے تہلکہ مچادیا، ترک حکام کا کہنا ہے کہ:
سعودی صحافی کو قتل کرکے لاش تیزاب میں تحلیل کردی گئی تھی اور لاش کی باقیات تک نہیں رہیں.
تفصیلات کے مطابق:
سعودی صحافی خاشقجی کی لاش سے متعلق ترک حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی کوقتل کر کے لاش تیزاب میں تحلیل کردی گئی ، جس کے بعد لاش کی باقیات نہیں رہیں۔
تفتیش کاروں نے بتایا تیزاب کے شواہد سعودی قونصل جنرل کے گھر سے اور اس سے متصل نالیوں سے ملے ہیں جبکہ ترک حکام نے کہاخاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردینی چاہئیے۔دوسری جانب سعودی صحافی کی منگیتر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ خاشقجی کےقاتل سفاک تھے اور لاش کو تیزاب میں ڈالنے کی خبر دردناک ہے، کیا خاشقجی کو قتل کرنے والے انسان تھے ؟
I'm unable to express my sorrow to learn about dissolving your body Jamal! They killed you and chopped up your body, depriving me and your family of conducting your funeral prayer and burying you in Madinah as wished.
Are these killers and those behind it human beings?
Oh my God! pic.twitter.com/U5OKS5DkVb— Hatice Cengiz / خديجة (@mercan_resifi) November 8, 2018
یاد رہے
4 نومبر کو صباح نامی ترک اخبار کا دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔
قبل ازیں ترک صدر نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت نے دیا تھا، ترک صدر کے مشیر یاسین اکتے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے۔
خیال رہے
سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔
واضح رہے
جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔