ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑی شکست، ٹک ٹاک کو بین کرنے کی کوشش کی تو عدالت درمیان میں آگئی

واشنگٹن(ویب ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے سے اس چینی ایپلی کیشن کو شدید دھچکا پہنچا تھا اور صدر ٹرمپ کے حکم نامے کے مطابق اتوار کی رات 11بج کر 59منٹ پر امریکہ میں ٹک ٹاک ڈاﺅن لوڈ کرنے پر پابندی عائد ہوجانا تھی لیکن ایک امریکی عدالت نے صدر ٹرمپ کے حکم نامے کو معطل قرار دے کر الٹا صدر ٹرمپ کو جھٹکا دے ڈالا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق واشنگٹن کی ایک عدالت کے جج نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے ٹک ٹاک پر پابندی کا جاری ہونے والا حکم عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔ عدالت کی طرف سے یہ حکم ٹک ٹاک پر گزشتہ اتوار کی رات لگنے والی پابندی سے چند گھنٹے پہلے آیا اور یہ ایپلی کیشن پابندی سے بچ گئی۔رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی چینی کمپنی ’بائٹ ڈانس‘ نے اس امریکی عدالت سے رجوع کیا تھا اور ٹک ٹاک پر عائد پابندی ختم کرنے کی استدعا کی تھی۔ بائٹ ڈانس کی طرف سے استدعا کی گئی تھی کہ ٹک ٹاک کو امریکہ میں ایپ سٹورز پر موجود رہنے دیا جائے تاکہ لوگ اسے ڈاﺅن لوڈ کر سکیں۔ ڈسٹرکٹ جج کارل نکولس نے بائٹ ڈانس کی یہ استدعا منظور کرتے ہوئے امریکی حکام کو اتوار کی رات ٹک ٹاک کو امریکہ میں ایپ سٹورز سے ہٹانے سے روک دیا تاہم ڈسٹرکٹ کورٹ کی طرف سے ٹک ٹاک پر عائد ان پابندیوں کو بلاک نہیں کیا گیا جو امریکی محکمہ تجارت کی طرف سے عائد کی گئی ہیں۔ ہ پابندیاں 12نومبر سے لاگو ہوں گی جن کے بعد ٹک ٹاک کا امریکہ میں چلنا عملاً ناممکن ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ بائٹ ڈانس اور امریکی کمپنی اوریکل کے درمیان ٹک ٹاک کی ڈیٹا مینجمنٹ کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پا چکا ہے اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ 12نومبر سے پہلے یہ معاملہ بھی نمٹ جائے گا۔ بائٹ ڈانس امریکی صارفین کے ڈیٹا کی مینجمنٹ امریکی کمپنی اوریکل کے حوالے کر دے گی جس سے امریکی حکومت کا ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا سب سے بڑا جواز ختم ہو جائے گا۔ امریکی حکومت کا یہ جواز ہے کہ ٹک ٹاک امریکی شہریوں کا ڈیٹا چور ی کر رہی ہے جو کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔