چناب نگر (غدیر احمد بھٹی کی رپورٹ)گزشتہ رات فیصل آباد کی تحصیل گھسیٹ پورہ میں شرپسندوں کی طرف سے جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ پر حملہ کیا گیا اور توڑ پھوڑ کے بعد عبادت گاہ کو نظر آتش کردیا گیا تھا.جو کہ کھلم کھلا قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی مترادف ہے.ذرائع نے ربوہ ٹائمز کے رپورٹر کو بتایا کہ مورخہ 23اگست 2018ء کو گھسیٹ پورہ ضلع فیصل آباد میں تین چار سو کے قریب شرپسندوں نے مسلح ہوکر مغرب کے بعد جب لوگ عبادت گاہ سے باہر نکل رہے تھے حملہ کردیا۔مزید بتایا کہ شام کے وقت ایک لڑکے کی دوسرے لڑکے کیساتھ ذاتی معمولی تلخ کلامی ہوئی جس پر ان دونوں میں جھگڑا ہوگیا.اورشر پسند عناصر نے اس معاملے کو مذہبی ہوا دیکر دیگر مخالفین اکٹھاکرنا شروع کردئے اور ایک احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے قمر احمد کی دوکان پر حملہ کردیا اور توڑ پھوڑ کی ۔اس کے بعد انہوں نے مزید شر پسند عناصر کو اکٹھا کرکے مغرب کے وقت احمدیہ عبادت گاہ پر حملہ کردیا۔مخالفین کی طرف سے شدید فائرنگ کے نتیجہ میں 5احمدی زخمی ہو گئے.جن کو الائیڈ ہسپتال میں منتقل کردیا گیا.جس کے فوری بعد یہ خبر سوشل میڈیا پر پھیل گئی اور جماعت احمدیہ کے افراد میں سخت غم و غصہ پایا جانے لگا.اسی دوران ترجمان جماعت احمدیہ سلیم الدین نے بذریعہ ٹویٹر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے گھسیٹ پورہ وقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں مخالفین کی طرف سے معمولی تلخ کلامی کے واقع کو ہوا دے کر مذہبی ایشو بنا کر عبادت گاہ پر مسلح حملہ کردیا گیا اور آگ لگادی گئی توڑ پھوڑ اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں 5 احمدی افراد زخمی ہوگئے.
ان کے اس ٹویٹ کیساتھ احمدی جماعت کے لوگوں نے صبرو تحمل کامظاہرہ کیا.ذرائع نے بتایا کہ جماعت احمدیہ کے زخمیوں میں سے طاہر عالم ابن محمد عالم کو ٹانگ پر گولی لگی ۔شوکت قمر وقف جدید کو دائیں بازو میں گولی لگی ۔سرفراز ابن محمد اشرف ،محمد وقاص ابن اعجاز احمد اور قیصرداؤد ابن محمد داؤد کو بھی گولیاں لگیں تاہم تمام زخمیوں کی حالت خطرہ سے باہر بتائی جارہی ہے ۔ذرائع نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ جب مخالفین نے عبادت گاہ کا گھیراؤ کیا اور دروازے توڑنے کی کوشش کی تو اندر محصور افراد بڑی مشکل کیساتھ اپنی جان بچاتے ہوئے باہر نکل گئے۔مخالفین نے عبادگاہ کے دروازے ،کھڑکیوں کو نقصان پہنچایا اور دیگر متفرق سامان کو اکٹھا کرکے آگ لگا دی ۔اس کے علاوہ عبادت گاہ سے ملحقہ ہاؤس کو بھی نقصان پہنچایا۔جس وقت اس واقعہ کا آغاز ہوا تو اس وقت پولیس کے چند اہلکاران وہاں موجود تھے لیکن انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی تاہم بعد میں معاملہ زیادہ خراب ہونے کی صورت میں CPO(سٹی پولیس آفیسر)فیصل آباد پولیس اور ایلیٹ فورسز کی بھاری نفری لے کر موقع پر پہنچے اور حالات کو کنٹرول میں کیا.
جماعت احمدیہ کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان سلیم الدین نے کہا کہ احمدیہ جماعت کی عبادت گاہ کو آگ لگانے اور فائرنگ کے نتیجے میں 5 احمدیوں کو زخمی کرنے کے افسوس ناک واقعہ کی شدیدی مذمت کرتے ہیں.انہوں نے مزید کہا کہ وطن عزیز میں احمدیوں کے خلاف اس نوعیت کی کاروائیاں معمول بنتی جا رہی ہیں،جس میں جماعت احمدیہ کی عباد گاہوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے 3 ماہ قبل 23 مئی کو سیالکوٹ میں کوچہ حکیم حسام الدین میں واقع احمدیہ عبادت گاہ پر حملہ کرکے مسمار کردیا گیا تھا
اور ابھی تک مجرموں کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی دیکھنے میں نہیں آئی اور مجرم آزاد پھر رہے ہیں احمدی عبادت گاہوں اور احمدیوں پر حملہ کرنے والے عناصر پر کسی قسم کی قانونی گرفت نہ ہونے سے شرپسند عناصر کے حوصلے بلند ہورہے ہیں .ترجمان نے کہا کہ گھسیٹ پورہ میں احمدی عبادت گاہ پر حملہ کرنے اور احمدیوں پر فائرنگ کے واقعہ کے بعد مخالفین سوشل میڈیا پر جھوٹی اور اشتعال انگیز پوسٹیں کر رہے ہیں جس میں احمدیوں کی جانب سے قتل کئے جانے کے شر انگیز اور بے بنیاد دعوے کئے جا رہے ہیں جس سے احمدیوں کیخلاف مزید پر تشدد واقعات کا اندیشہ ہے .ترجمان نے حکومت سے احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے.