اسلام آباد (ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک)سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر معطل ہونے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا رد عمل سامنے آگیا۔
جسٹس شوکت صدیقی کا کہنا ہے کہ:
‘سپریم جوڈیشل کونسل کا میری معزولی کی سفارش کا فیصلہ غیرمتوقع نہیں’.
انہوں نے کہا کہ:
‘تقریباً تین سال پہلے سرکاری رہائش گاہ کی مبینہ آرائش کے نام پر بے بنیاد ریفرنس بنایا گیا، سرکاری رہائش گاہ کی آرائش کے متعلق ریفرنس سے کچھ نہ ملا تو خطاب کو جواز بنا لیا’.
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید کہا کہ:
‘میرے مطالبے اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود یہ ریفرنس کھلی عدالت میں نہیں چلایا گیا، نہ ہی میری تقریر میں بیان کیے گئے حقائق کو جانچنے کیلئے کوئی کمیشن بنایا گیا.
انہوں نے کہا کہ:
اپنا تفصیلی مؤقف بہت جلد عوام کے سامنے رکھوں گا.
خیال رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے متنازع خطاب پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رواں سال 21 جولائی کو راولپنڈی بار میں خطاب کے دوران حساس اداروں پر عدالتی کام میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھی رد عمل سامنے آیا تھا جس میں ریاستی اداروں پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیزی صدیقی اہم کیسز کی سماعت کرتے رہے ہیں اور انہوں نے ایک کیس کی سماعت کے سلسلے میں بینچ سے علیحدہ کیے جانے پر ناراضی کا بھی اظہار کیا تھا۔