اسلام آباد (ربوہ ٹائمز) گزشتہ کچھ روز قبل پاکستان میں منعقد کی جانے والی ختم نبوت کانفرنس میں عمران خان کی موجودگی میں احمدیوں کیخلاف سرعام دھمکی امیز تقاریر کی گئیں.
تفصیلات کے مطابق:
پاکستان میں احمدیوں کو درپیش مسائل کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے سب کو معلوم ہے کے پاکستان کے مولوی ہر وقت احمدیوں کیخلاف نفرت کا پیغام پھلاتے رہتے ہیں جس کے بعد احمدیوں کو کئی مرتبہ بھاری جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے پاکستان کی حکومت کو ان سب باتوں کا مکمل علم ہے لیکن حکومت پاکستان میں مذہبی منافرت پھیلانے والے شرپسندوں کو چپ کروانے میں تاحال ناکام ہے.
کزشتہ کچھ روز قبل اسلام آباد میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنس جس میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی موجود ہیں اس کانفرنس سیکرٹری جنرل بین الاقوامی ختم نبوت ڈاکٹر احمد علی سراج نے وزیر اعظم عمران خان کی موجودگی میں احمدیوں کیخلاف دھمکی امیز تقریر کرتے ہوئے کہا کہ:
میں بڑے افسوس کیساتھ بتانا چاہتا ہوں کہ غلام احمد قادیانی نے 1899ء میں جب نبوت کا دعوایٰ کیا تو اس کے نبوت کے دعوے پر کسی سکھ نے اس کو نبی نہیں مانا،کسی یہودی نے اس کو نبی نہیں مانا،کسی عیسائی نے اس کو نبی نہیں مانا وہ پنجاب کا رہنے والا ضلع گرداسپور تحصیل بٹالہ موضع قادیان کا وہ شخص جو سیالکوٹ اور لاہور میں بھی رہا مگر افسوس کتم نبوت میں ہماری کیا ذمہ داری ہونے چاہیئے ؟میں دنیا میں امریکہ کینیڈا اور جہاں بھی یہودیز ممالک میں گیا ہوں جہاں پر بھی قادیانیوں کے مرکز ہیں کسی ناآشنائی کی وجہ سے اقتدا کا شکار ہوکر محمدﷺ کی ناموس رسالت ان کے ذہنوں میں سے نکل گئی اور وہ ناآشنا ہوکر مدینے کی سرکار سے نکل کر قادیان کے……. میں چلے گئے.
انہوں نے مزید کہا کہ:
مبارک ہو اس اس ملک کے دستور میں 7 ستمبر 1974 ء میں قادیانیوں کو ان میں بیٹھے ہوئے وہ ممبر موجود ہیں یہ اسلام آباد ہے اس ایوان میں اورجہاں پارلیمنٹ میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر مدینے کی رہاست کو دوڑایا گیا.
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ:
کہ ملک میں جو انتشار پیدا ہورہا ہے اس میں ہمیں ضرورت ہے کہ عوام میں شعور پیدا کریں اس شعور میں سب سے بڑا میرا مطالبہ یہ ہوگا کہ جو ہمارے دستور میں قادیانیوں کی سرگرمیوں پر پابندیاں قانونا ہیں اس کو وزیر اعظم صاحب عمل میں لائیں.اور 295c کے قانون میں جو سزا ہے اس کو نافظ کریں.
https://youtu.be/vQNl6Hf8QoM