اسلام آباد (ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) حکومت نے تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت پارٹی کے اہم رہنماؤں پر بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات قائم کردیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ:
ریاست کے اندر تمام ادارے قانون کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں، کچھ شرپسند عناصر نے نظام کو تہہ و بالا کرنیکی کوشش کی ہے، جو احتجاج قانون کے دائرہ سے باہر ہو اس پر ریاست خاموش نہیں رہ سکتی، تحریک لبیک نے پاکستان کے آئین کو للکارا ہے، بغاوت کیس میں گرفتار لوگوں کو عمرقید کی سزا ہوگی، شہریوں کی جان و مال کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، تحریک لبیک کے رہنماؤں کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے.
فواد چودھری نے کہا کہ:
خادم حسین رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشتگردی کا مقدمہ تھانا سول لائن لاہور میں درج کیا گیا ہے، تحریک لبیک کے دوسرے اہم رہنما پیر افضل حسین قادری کو گجرات میں بغاوت اور دہشتگردی کے الزام میں چارج کردیا گیا ہے، عنایت الحق شاہ کے خلاف تھانہ روات راولپنڈی اور حافظ فاروق الحسن کیخلاف بھی بغاوت اور دہشتگردی کی ایف آئی آرز درج کرلی گئی ہیں.
وزیر اطلاعات نے کہا کہ:
دھرنے میں پانچ کروڑ کے نزدیک سرکاری املاک کو نقصان پہنچا جس میں ملوث افراد کو چارج کیا جارہا ہے، انہیں عمر قید تک سزا ہوسکتی ہے، گرفتار افراد کے کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلائے جائیں گے، احتجاج کے دوران لوٹ مار کیساتھ گاڑیاں جلائی گئیں، جلاؤ گھیراؤ، املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث تمام افراد پر مختلف تھانوں میں دہشت گردی کے مقدمات بنائے جارہے ہیں، جو کارکن زیادہ سرگرم نہیں تھے انہیں بھاری ضمانت پر رہا کیا جائے اور ان سے آئندہ کسی بھی تخریبی سرگرمی میں حصہ نہ لینے کے حلف نامے لیے جائیں گے.
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ:
سیرت النبی ﷺ کانفرنس میں دنیا بھر کے علما نے کہا کہ جو تحریک لبیک نے کیا وہ عاشقان رسول ﷺ نہیں کرسکتے، تحریک لبیک کی سیاست انتہائی نامناسب تھی، دھرنے کے خلاف آپریشن میں ریاست کے تمام ادارے مشترکہ طور پر شریک تھے، اپوزیشن اور میڈیا ریاست کے ساتھ کھڑے ہوئے اور سپورٹ کیا، پنجاب سے 2899، سندھ سے 139، اسلام آباد سے 126 لوگوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے.
فواد چودھری نے کہا کہ:
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے دو ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر پر ایف آئی آر درج ہے، انہیں دبئی جانے سے اسی لیے روکا گیا، پی ٹی ایم رہنماؤں کو چاہیے کہ بیرون ملک جانے سے پہلے ضمانت کرائیں، کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا.