جماعت احمدیہ کے ترجمان کی پاکستان کے احمدی مخالف قانون پرکڑی تنقید

پاکستان (ربوہ ٹائمز) جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے یو سی اے نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ:

سن 1974 سے اپ جانتے ہیں کہ احمدیوں کو بائے فورس غیر مسلم ڈکلیئر کیا گیا.اس کے بعد سن 1984 میں اینٹی احمدیہ سپیسیفک لاء انٹروڈیوز کروائے گئے.ہمارے اوپر ناجائز طور پر ہزاروں مقدمات بنائے جاچکے ہیں.بہت سارے احمدیوں نے قیدو بند کی صحبتیں برداشت کی ہیں.400 کے قریب احمدیوں کو شہید کیا جا چکا ہے.ایک لاتعداد ظلم و زیادتی کی داستان ہے.لیکن دقت وہاں پر ہے جہاں پر سٹیٹ اس کو پرموٹ کرتی ہے سٹیٹ کا کام نہیں سٹیٹ کا کام ہر شہری کو تحفظ دینا ہر شہری کی جان و مال عزت و آبرو اس کی حفاظت کرنا اور جو آئین رائیٹ دیتا ہے وہ ہمیں بھی حاصل ہونے چاہیئے.تو ہمیں وہ رائیٹ اس طرح سے حاصل نہیں ہیں.

سلیم الدین نے مزید کہا کہ:

ہمارا پنجاب کے اندر تمام ہر قسم کا لٹریچر بین کردیا گیا ہے.ہمارے سارے پیریوڈیکلز بین کردیئے گئے ہیں.اور یہ کہا گیا ہے کہ ان میں نفرت ہے اور جب ہم نے کہا کہ نفر کہا ہے دکھائیں؟تو یہ سب نام نہاد علماء کے کہنے پر پنجاب گورنمنٹ نے یہ لاگو کیا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ:

جو بھی لٹریچر اینٹی احمدیہ ہے اس کو تو کھلی چھٹی ہے چاہے اس میں جس قدر بھی اشتیال ہو لیکن وہ لٹریچر جو احمدی اپنے پڑھنے کیلئے شائع کرتے ہیں میں اپکو مثال دیتا ہوں کہ میں اپنے فاونڈر کی کتاب نہ میں رکھ سکتا ہوں نہ پڑھ سکتا ہوں نہ اس کو شائع کرسکتا ہوں.تو یہ آئین کے تضاد کام ہے ہو پنجاب گرنمنٹ نے کیا ہوا ہے.پھر اس طرح موب اٹیکس ہیں.اب گزشتہ چند سالوں میں کئی موب اٹیکس ہوئے ان کے خلاف کاروائی کرنا حکومت کی زمہ داری ہوتی ہے.پھراحمدیوں کیخلاف نفرت پھلانے والا مٹیریل اس قدر عام ہے کہ ان کو پڑھنے والا پڑھ کر اس کا اثر لیتا ہے آپ لاہور میں چلے جائیں جہاں پر احمدیوں کیخلاف بجا بینرز،سٹیکرز لگے ہوئے ہیں آپ حفیظ سینٹر میں چلے جائیں وہاں کہا ہے کہ اپ اس دوکان میں تب داخل ہوسکتے ہیں جب آپ اسلام میں داخل ہونگے.کسی احمدی کو ہم سامان نہیں بیچتے کسی احمدی کیساتھ لین دین نہیں کرتے تو یہ ایک سوشل سطح پر بھی اور پھر ہائی لیول گورنمنٹ سطح پر بھی ہے.اس کو دور کرنے کی ضرورت ہے.