سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے معروف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

ریاض (ربوہ ٹائمز) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے معروف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئےکہا ہے کہ ’صحافی کو میری حکومت کے دوران قتل کیا گیا‘۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بے دردی سے قتل کیے جانے والے معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کاذمہ دار ولی عہد بن سلمان کو ٹہرایا جاتا ہے کیونکہ وہ ولی عہد کی پالیسیوں اور وژن 2030 کے سخت ناقد تھے۔

امریکی نشریاتی ادارے پی بی ایس نے انکشاف کیا ہے کہ ’دی کراؤن پرنس آف سعودیہ عربیہ‘ کے نام سے بننے والی فلم کے پری ویو میں بن سلمان نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جمال خاشقجی کا قتل میری نگرانی ہوا ہے کہ کیونکہ یہ میرا دور اقتدار ہے‘۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ دستاویزی فلم کو اکتوبر میں صحافی کی پہلی برسی کے موقع پر عوام کے لیے نشر کیا جائے گا۔

امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صحافی مارٹن اسمتھ کے سوال ’ولی عہد ہونے کے باوجودقتل سے لاعلم سے کیسے رہے؟‘کے جواب میں شہزادے نے کہا کہ ’سعودی عرب میں دو کروڑ افراد آباد ہیں جس میں سے تیس لاکھ افراد سرکاری اداروں سے منسلک ہیں‘۔

محمد بن سلمان کے جواب پر مارٹن اسمتھ نے پھر سوال کیا کہ 30 لاکھ سرکاری ملازمین میں سے کوئی بھی سرکاری طیارے کو ذاتی طور پر استعمال کرسکتاہے؟

سعودی ولی عہد نے جواب دیا کہ ’ریاست کے نظم و ضبط اور امورکی انجام دہی کےلیے عہدیدار اور وزراء موجود ہیں جو ریاست کے معاملات معاونت کرتے ہیں اس لیے ان کےپاس سرکاری طیارہ استعمال کرن کا بھی اختیار ہے‘۔

یاد رہے کہ معروف امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نگار جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبرکو ضروری کاغذات کے لیے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے گئے تھے تاکہ اپنی ترک نژادمنگیتر سے شادی کرسکیں اور سفارت خانے سے ہی لاپتہ ہوگئے تھے تاہم عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے جمال خاشقجی کی استنبول کے سعودی سفارت خانے میں موت کی تصدیق کی تھی۔

سعودی صحافی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کی پالیسیوں و وژن 2030 کے سخت ناقد تھے جس کی وجہ سے انہیں ریاست سعودیہ میں جان کا خطرہ لاحق جس کے باعث وہ کئی برسوں سے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔