انہوں نے اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفترسے جماعتِ احمدیہ عالمگیر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ
ہمیں بھی یہ دن اپنی گھریلو زندگی کو، اپنی حالتوں کو سنوارتے ہوئے اور بچوں کی تربیت کرتے ہوئے گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ایم۔ٹی۔اے پر بڑے اچھے پروگرام آتے ہیں کچھ وقت ان پروگراموں کو بھی اکٹھے بیٹھ کر دیکھنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ:
بہرحال جیسا کہ میں نے کہا آج جو جمعہ ہے وہ ہم تو نہیں پڑھیں گے اور آئندہ کے لئے انشاء اللہ کیا طریق اختیار کرنا ہے وہ انشاء اللہ تعالیٰ بتا دیا جائے گا۔ لمبا عرصہ ہم جمعہ چھوڑ بھی نہیں سکتے۔ میرا جماعت سے جیسا کہ میں نے کہا رابطہ بھی ضروری ہے اور آج کل کے حالات میں خاص طور پر اَور بھی زیادہ ضروری ہے اس لئے وکلاء اور متعلقہ لوگوں کے ساتھ مشورے کے بعد انشاء اللہ اس کا ہم حل نکال لیں گے۔
اس کے علاوہ جیسا کہ پہلے بھی میں کہہ چکا ہوں حکومت نے عوام کی بہتری کے لئے، آپ کی صحتیں قائم رکھنے کے لئے جو ہدایات دی ہیں، جو قانون بنائے ہیں اس کی بھی پوری پابندی کریں اور سب سے بڑھ کر جیسا کہ میں نے گذشتہ خطبات میں کہا تھا کہ دعاؤں کی طرف بہت توجہ دیں۔ دعاؤں سے ہم اللہ تعالیٰ کے فضل کو جذب کر سکتے ہیں ا ور اپنی روحانی اور جسمانی حالت کو صحت مند کر سکتے ہیں
ایسے حالات میں بھی یہی نصیحت فرمائی ہے کہ سب سے زیادہ ضروری بات یہی ہے کہ خدا تعالیٰ سے گناہوں کی معافی چاہیں۔ دل کو صاف کریں اور نیک اعمال میں مصروف ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے دعا کا ایک بہت بڑا ہتھیار ہمیں دیا ہے اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہئے اور اس طرف توجہ دینی چاہئے۔
انہوں نے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ:
یہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اپنا فضل فرمائے، اللہ تعالیٰ اس وباء سے دنیا کو جلد پاک کرے اور سب دنیا کو انسانیت کے تقاضے پورے کرنے والا بنائے اورسب خدا تعالیٰ کو پہچاننے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے.آمین
حکومت نے جو قانون بنائے ہیں اس کی پوری پابندی کریں، سب سے بڑھ کر دعاؤں کی طرف توجہ کریں