پاکستان میں احمدی اپنے گھروں کے اندر بھی محفوظ نہ رہے، ڈاکٹرکو قتل کردیا گیا جبکہ تین افراد زخمی ہیں

واشنگٹن (ربوہ ٹائمز) پاکستان کے صوبے پنجاب میں واقع ضلع ننکانہ میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک گھر پر فائرنگ کی گئی جس میں اس خاندان کا ایک شخص ہلاک اور تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق ضلع ننکانہ میں مڑھ بلوچاں کے علاقے میں واقع اس گھر میں ہلاک ہونے والے 31 برس کے طاہر احمد پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے۔ ڈاکٹر طاہر احمد کے والد طارق احمد بھی حملے میں زخمی ہوئے ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

اس واقعہ میں دیگر دو احمدی بھی فائرنگ کے نتیجہ میں زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق ایک شدت پسند نے اس وقت اس خاندان کو فائرنگ کر کے نشانہ بنایا جب احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اس گھر سے جمعے کی عبادت کے بعد باہر نکل رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان جماعت احمدیہ کے مطابق احمدیوں کے خلاف جاری مسلسل نفرت انگیز مہم نے احمدیوں سے اپنے گھروں میں تحفظ کا احساس چھین لیا ہے اور اب یہ اس کا نتیجہ ہے کہ وہ اپنے گھر کے اندر بھی محفوظ نہیں ہیں۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان سلیم الدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان نے اس واقعے پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ احمدیوں کے خلاف ایک طویل عرصے سے نفرت انگیز مہم جاری ہے، جس میں کھلے عام احمدیوں کو واجب القتل قرار دیا جاتا ہے۔

اس مہم نے اب پُر تشدد رنگ اختیار کر لیا ہے۔

ان کے مطابق صرف عقیدے کے اختلاف کی بنیاد پر اس سال پانچ احمدیوں کو قتل کیا جا چکا ہے، ان میں سے چار قتل صرف گذشتہ چار ماہ میں ہوئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق وہ مسلسل حکومت کے ارباب اختیار کو درخواست کر رہے ہیں کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ ان کے مطابق ’تاہم محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی عمائدین کو احمدیوں کے تحفظ سے کوئی سروکار نہیں ہے جبکہ محب وطن احمدی ریاست کی جانب سے تحفظ مہیا کیے جانے کے حقدار ہیں۔‘

ترجمان نے احمدیوں پر حملہ کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزا دینے اور ان کی سرپرستی کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔