چنیوٹ ٹرانسفارمر دھماکے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا، وکلاء کا احتجاج

چنیوٹ (ویب ڈیسک) چنیوٹ میں وکلاء کا پولیس اور واپڈا کے خلاف احتجاج عدالتی بائیکاٹ کردیا. پولیس کو عدالت میں پیش ہونے سے روک دیا وکلاء نے سیشن کورٹ کے باہر اور جھنگ روڈ پر کرسیاں لگا لیں. تفصیلات کے مطابق چنیوٹ میں وکلاء نے پولیس اور واپڈا کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عدالتوں کا بائیکاٹ کردیا. وکلاء نے سیشن کورٹ کے باہر اور جھنگ روڈ پر کرسیاں لگا کر پولیس کو عدالتوں میں داخل ہونے سے روک دیا. جبکہ جھنگ روڈ کی ٹریفک بھی بلاک کردی. ڈسٹرکٹ بار کے صدر فتح شیر کھوکھر اور سابقہ صدر بار شیخ عرفان الحق پوری ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ چند روز قبل سیشن کورٹ کے نزدیک ٹرانسفامر دھماکے میں ایک وکیل سمیت تین افراد دم توڑ گئے. جبکہ دو تاحال زخمی ہیں ان کا مقدمہ مقتولین کے ورثاء کی مدعیت میں واپڈا ملازمین کے خلاف ہونا چاہیے تھا لیکن پولیس نے واپڈا کے ساتھ ملکر ایک نجی کمپنی کے خلاف درج کرلیا ہے. جو سراسر زیادتی ہے. وکلاء نے پولیس اور واپڈا کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور مقدمہ کی کاپیوں کو بھی آگ لگادی. دوسری طرف ڈی پی او بلال ظفر شیخ کا کہنا ہے کہ ٹرانسفامر دھماکہ پر محکمہ فیسکو واپڈا کی طرف سے استغاثہ ملا جس پر مقدمہ درج کیا گیا ہے. اس میں پولیس کا کسی بھی قسم کا کوئی قصور نہ ہے. وکلاء کا احتجاج غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے. قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرسکتا ہوں. ان کا کہنا تھا کہ احتجاج یا پریشر ڈال کر غیر قانونی کام یا مقدمہ درج نہیں کروایا جاسکتا. وکلاء ہمارے بھائی ہیں ان سے احترام کا رشتہ ہے اس لیے وہ حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے مطالبہ کریں ان کا ہر جائز مطالبہ پورا کیا جائے گا. اداروں میں تصادم اچھی بات نہیں ہے دھماکے کے نتیجہ میں جاں بحق ہونیوالے شہریوں کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں. جبکہ ایکسین واپڈا ملک مریدحسین کا کہنا ہے کہ فیسکو کی فرازنک ٹیم کی رپورٹ کے بعد مقدمہ درج کروایا گیا ہے. ٹرانسفامر واپڈا کا نہیں بلکہ نجی کمپنی کا تھاجو پرائیویٹ اور غیر قانونی طور پر اس کی مرمت کرواتے رہے ہیں. ایکسین واپڈا کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی ذمہ دار ہے. وکلاء ذاتی عناد کی بجائے حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ہمارا کام متعلقہ ٹرانسفار کو صرف بجلی فراہم کرنا تھا. اس کی مرمت کے لیے جب تک نجی کمپنی ہمیں نہیں لکھتی ہم اس کو ٹھیک یا اتار نہیں سکتے تھے. نہ ہی کبھی انہوں نے ہمیں لکھا اور نہ ہم سے مرمت کروایا لیکن فرازنک لیب میں یہ بات سامنے آئی کہ ٹرانسفامر کو مرمت کروایا گیا ہے. جس پر ان کے خلاف محکمانہ طور پر مقدمہ درج کروایا گیا ہے. اس لیے واپڈا کے خلاف مقدمہ درج کروانا غیر قانونی ہے. وکلاء بھائیوں کو چاہیے کہ وہ اداروں میں تصادم کی بجائے میانہ روی سے کا م کریں. ہم مرنیوالوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں تاہم وکلاء نے واپڈا کیخلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس کے خلاف ڈویژنل سطح پر ہڑتال کی دھمکی دے دی ہے.