جہلم (ربوہ ٹائمز) پنجاب کے ضلع جہلم کی پولیس نے معروف مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف شہری کی درخواست پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی جہلم میں عالمی تنظیم اہلسنت کی شوریٰ کے رکن حمیر علی قادری کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 563/25 توہین رسالت اور پیمرا ایکٹ 2016 کے تحت درج کی گئی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی نے الزام لگایا ہے کہ:
’’میں 24 اگست کو جہلم میں موجود تھا۔ دن گیارہ بجے موبائل فون دیکھا تو اس میں انجینئر محمد علی مرزا کا ایک ویڈیو کلپ وائرل تھا، جس میں انہوں نے نبی کریم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ الفاظ کہے۔‘‘
مدعی کے مطابق ملزم کے ان الفاظ سے تمام عالم اسلام کے مسلمانوں کے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچی اور معاشرے میں اضطراب و بے چینی کی فضا پیدا ہوئی، لہٰذا قانونی کارروائی دفعہ 295-سی کے تحت عمل میں لائی جائے۔
یاد رہے کہ متنازع ویڈیو بیان کے بعد جہلم پولیس نے گزشتہ روز انجینئر محمد علی مرزا کو امن عامہ کے قانون (3 ایم پی او) کے تحت حراست میں لے کر 30 دن کے لیے جیل منتقل کردیا تھا جبکہ ان کی اکیڈمی کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔
پولیس حکام نے تصدیق کی تھی کہ یہ کارروائی ڈپٹی کمشنر سید میثم عباس کے احکامات پر کی گئی۔
مزید یہ کہ علما کے ایک وفد نے 25 اگست کو ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کر کے مؤقف اختیار کیا تھا کہ متنازع بیان سے عوامی جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق شہر میں امن و امان کی فضا قائم رکھنے کے لیے انجینئر محمد علی مرزا کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے۔