احمدیہ فلاحی ادارے نے غزہ اور مغربی کنارے میں امدادی سرگرمیاں بڑھا دیں.

واشنگٹن(ربوہ ٹائمز): ہیومینیٹی فرسٹ، جو 1995 میں برطانیہ میں احمدیہ مسلم جماعت کے سربراہ حضرت مرزا طاہر احمدؒ کی جانب سے قائم کی گئی ایک عالمی فلاحی تنظیم ہے، نے غزہ اور مغربی کنارے میں اپنی امدادی سرگرمیوں کو وسعت دے دی ہے، جہاں یہ ضرورت مند کمیونٹیز کو ہنگامی امداد فراہم کر رہی ہے۔

یہ تنظیم، جس کا صدر دفتر غزہ اور مغربی کنارے کے لیے رام اللہ میں قائم ہے، غربت کے خاتمے، صحت کی بہتری، اور تعلیم کے فروغ پر کام کر رہی ہے۔ ہیومینیٹی فرسٹ نے فلسطین میں اپنی خدمات کا آغاز 2016 میں کیا، جب اسے فلسطینی وزارتِ داخلہ سے باضابطہ لائسنس حاصل ہوا۔ یہ ادارہ بنیادی طور پر احمدیہ مسلم جماعت کے رضاکاروں پر مشتمل ہے، جو بغیر کسی معاوضے کے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔

غزہ میں، تنظیم نے پانی کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک بڑے منصوبے کا آغاز کیا ہے، جس کے تحت تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں صاف پینے کا پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ صرف گزشتہ سال ہی، ہیومینیٹی فرسٹ نے غزہ کے لیے 10 لاکھ ڈالر مختص کیے، جن سے خوراک کے پیکٹ تقسیم کیے گئے، عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کا گوشت فراہم کیا گیا، اور غربت و بے گھری سے متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد دی گئی۔

مغربی کنارے میں، ہیومینیٹی فرسٹ نے متعدد تعلیمی اور طبی منصوبے شروع کیے ہیں۔ حال ہی میں تنظیم نے "انسان کیئر کلینک” (Insan Care Clinic) جیوّس (Jiyous) میں مدد فراہم کی، جہاں ستمبر 2025 کے دوران 295 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ کلینک میں عام طبی مشورے، امراضِ نسواں، آنکھوں کا علاج، اور مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔ ہیومینیٹی فرسٹ نے کلینک کو ضروری طبی آلات اور سامان سے آراستہ کیا ہے۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر، تنظیم نے قربانی کے لیے آٹھ گائیں عطیہ کیں اور ان کا گوشت تقریباً ایک ہزار خاندانوں میں تقسیم کیا گیا، جن کا تعلق طولکرم، نابلس، جنین، رام اللہ، الخلیل (ہیبرون)، سلفیت، اور شعراویہ کے علاقوں سے تھا۔ بیت لِد (Beit Lid) گاؤں میں، جہاں طولکرم اور نور شمس پناہ گزین کیمپوں سے تعلق رکھنے والے 30 بے گھر خاندان مقیم ہیں، ہیومینیٹی فرسٹ نے ایک مفت طبی کیمپ کا اہتمام کیا، جس میں 95 مریضوں کا علاج رضاکار ڈاکٹروں اور دارالشفا فارماسیوٹیکل کمپنی کی مدد سے کیا گیا۔

تنظیم نے تعلیم کے میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے، جس میں سینکڑوں یونیورسٹی اسکالرشپس اور اسکول طلبہ کے لیے جزوی تعلیمی معاونت شامل ہے۔ اس ماہ، طولکرم میں سماجی ترقیات کے مقامی ڈائریکٹوریٹ کی درخواست پر غریب خاندانوں کے بچوں میں اسکول بیگز اور اسٹیشنری تقسیم کی گئی۔ گزشتہ برسوں میں، ہیومینیٹی فرسٹ نے غزہ میں القدس اوپن یونیورسٹی میں بصارت سے محروم طلبہ کے لیے لیبارٹریز قائم کیں، جس سے فلسطین کے کمزور تعلیمی نظام کو سہارا ملا۔

طولکرم کے گورنر، میجر جنرل ڈاکٹر عبداللہ کامل نے ہیومینیٹی فرسٹ کی خدمات کو سراہا اور مشکل حالات میں ان کی سماجی یکجہتی کے فروغ کی کوششوں کو قابلِ تعریف قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تنظیم اُس منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ ہے جس کے تحت "چیریٹیبل سولیڈیٹری فنڈ” قائم کیا جا رہا ہے، جو یونیورسٹی طلبہ کو مالی معاونت فراہم کرے گا اور خطے میں دیگر سماجی پروگراموں کو بھی سپورٹ کرے گا۔