ربوہ میں احمدیہ عبادت گاہ پر حملے کے بعد امریکی کمیشن کا پاکستان سے کارروائی کا مطالبہ

واشنگٹن (ربوہ ٹائمز):امریکی ایوانِ نمائندگان کے تحت قائم ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن نے پاکستان کے شہر ربوہ میں احمدیہ مسلم کمیونٹی کی عبادت گاہ بیت المہدی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ جمعہ کے روز پیش آنے والے اس واقعے میں نامعلوم حملہ آوروں نے احمدیہ عبادت گاہ پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔

بیان میں حملے کو “خوفناک اور قابلِ مذمت” قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ امریکی حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے
وہ تمام سفارتی و قانونی ذرائع استعمال کرے جو اسے “Country of Particular Concern (CPC)” کے درجے کے تحت حاصل ہیں —
یعنی ایسے ملک کے طور پر جو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

کمیشن نے کہا کہ احمدیہ کمیونٹی کو پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے
امتیازی سلوک اور پرتشدد حملوں کا سامنا ہے۔
1974 کی آئینی ترمیم کے بعد احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا،
جس کے نتیجے میں ان کے مذہبی عقائد اور عبادات پر مختلف پابندیاں عائد ہوئیں۔

ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن، جو 2008 میں امریکی ایوانِ نمائندگان کی منظوری سے قائم کیا گیا،
دنیا بھر میں انسانی حقوق کے فروغ اور مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے سرگرم ہے۔
کمیشن کے شریک چیئرمین جم میک گورن (ڈیموکریٹ) اور کرسٹوفر اسمتھ (ریپبلکن) نے کہا
کہ پاکستان کو اپنے آئینی وعدوں کے مطابق تمام شہریوں — بشمول مذہبی اقلیتوں —
کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔

اسی طرح لینٹوس فاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس نے بھی اپنے علیحدہ بیان میں
اس حملے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ
“احمدی کمیونٹی پر بڑھتے ہوئے حملے خطرناک حد تک عام ہو چکے ہیں،
جبکہ مقامی اور وفاقی حکام ان کی روک تھام میں ناکام ہیں۔”

دونوں اداروں نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ
وہ مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے
اور ایسے واقعات کی روک تھام کو اپنی قومی ترجیح بنائے۔