لندن ( ربوہ ٹائمز )پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا بیان، یہ مذہبی ایشو نہیں ہے ،احمدی کمیونٹی میں شدید تشویش کی لہر دوڑ پڑی،تفصیلات کے مطابق گزشتہ ایک روز قبل پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل گھسیٹ پورہ میں جماعت احمدیہ کی عباد گاہ پر مسلح افراد نے حملہ کرکے عبادت گاہ کو جلا دیا تھا،بتایا گیا ہے کہ وہاں حملہ کرنے والے افراد میں سے کسی کی احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک فرد سے معمولی تلخ کلامی کے بعد جھگڑا ہوا تھا جس کو شرپسند عناصر نے ہوا دیکر مذہبی ایشو بنا دیا اور احمدی کمیونٹی کی عباد گاہ پر حملہ کردیا توڑ پھوڑ کی گئی اور ساتھ فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں احمدی کمیونٹی کے 5 افراد زخمی ہوگئے.جس کے بعد شرپسند عناصر نے عبادت گاہ کو آگ لگادی،
اسی دوران جماعت احمدیہ پاکستان کی ترجمان سلیم الدین نے ٹویٹر پر پیغام جاری کیا کہ یہ مذہبی ایشو نہیں تھا لیکن شرپسند عناصر نے ہوا دیکر اس کو مذہبی ایشو بنا دیا ہے اور ہماری مسجد کو آگ لگادی گئی ہے
اس واقعہ کے بعد پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ آر،پی ،او فیصل آباد نے بڑی تفصیلی سٹیٹمنٹ جاری کی ہے اس لڑائی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ واقعہ مرغوں کی لڑائی کے دوران پیش آیا،میں آپ کو بتا دوں کہ فیصل آباد میں دوگروپوں کی ذاتی لڑائی تھی،کوئی مذہبی معاملہ نہیں تھا،فیصل آباد میں ذاتی لڑائی میں دونوں گروپوں کے لوگ زخمی ہوئے،اس پر آر پی او نے بھرپور کام کیا انہوں نے جو رپورٹ بنا کر بھیجی اس میں یہ ہے کہ یہ معاملہ ذاتی نوعیت کا تھا۔
اس بیان کے بعد احمدی برادری میں شدید تشویش کی لہر دوڑ پڑی ہے.اور وزیر اطلاعات فواد چوہری کو سوشل میڈیا پر کافی تنقید کا سامنا ہے ،احمدی کمیونٹی کی طرف سے ان کے بیان پر تنقید کی جارہی ہے کہ جب یہ واقہ ہورہا تھا تو سلیم الدین نے بھی ٹویٹ کے ذریعے یہی کہا تھا کہ یہ ذاتی نوعیت کا معمولی سا معاملہ ہے لیکن علاقہ کے مولویوں نے اس کو ہوا دیکر مذہبی ایشو بنادیا ،اور احمدیوں کی عبادت گاہ کو آگ لگادینے والی افسوسناک حرکت پر یہ معاملہ مذہبی بن جاتا ہے کیونکہ کسی کی عبادت گاہ پر حملہ کردینا کسی کے مذہب پر حملہ کردینے کے مترادف ہے .لیکن پاکستان کے وزیر اطلاعات کے بیان میں اس معاملہ کو مذہبی ایشو نا بنایا جائے درست نہیں ہے ،ہماری عبادت گاہوں پر پہلے بھی حملے ہوچکے ہیں ہمارے گھروں کو جلا دیا گیا گجرانوالہ واقع میں گھروں کو آگ لگادی گئی جس میں بڑوں کیساتھ ساتھ چھوٹی بچیوں نے بھی اپنی جان دے دی ،اس کے بعد بھی سیالکوٹ میں ہماری عبادگاہ مسمار کردی گئی ہمیں کبھی آپ سے انصاف نہیں ملا ،سوشل میڈیا پر اکژ صارفین نے لکھا کہ اگر فواد چوہدری میں سچ بولنے کی ہمت نہیں تھی تو جھوٹ بھی نہ بولتے .
ایک اور صارف نے لکھا کہ برطانیہ میں ایک بندے کو مسجد پر حملہ کرنے کے جرم میں 33 سال قید کی سزا دی گئی .برطانیہ کوئی مسلمان ملک نہیں ہے۔ لیکن وہاں انسانی حقوق کا خیال کیا جاتا ہے۔ دوسروں کے مذاہب کا احترام کیا جاتا ہے پاکستان مسلم ملک ہے۔ اور اسلام دوسروں کے جھوٹے خداؤں بتوں اور عبادت گاہوں کے احترام کا بھی درس دیتا ہے مگر یہاں کسی کی مسجد یا عبادت گاہ چرچ مندر محفوظ نہیں کسی کو کوئی سزا نہیں ہوتی حکومت پرواہ ہی نہیں کرتی۔ قانون کی کوئی اجارہ داری ہی نہیں ہے۔ اس توہین رسالت قانون کے قانوں نے ہزاروں جانیں لے لیں اور اسکی آڑ میں ذاتی بدلے بھی لیئے جاتے ہیں اور کسی کو بھی سزا نہی ہوتی اسلیئےلوگ دلیر ہوگئے ہیں اس پے اور ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں
احمدی کمیونٹی کے افراد میں اس افسوسناک واقعہ پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور انکا کہنا ہے کہ اگر یہ آپس کا معاملہ تھا تو ہماری عبادت گاہ کیوں جلائی گئی؟؟ہماری عبادت گاہ کو جلا دینے والوں کو کڑی سزا دی جائے کیونکہ انہوں نے دہشتگردی کرتے ہوئے ہماری عبادت گاہ کو جلا دیا اور معمولی نوعیت کے معاملے کو جان بوجھ کر ہوا دیکر مذہبی رنگ دیا گیا.اور ہماری مسجد پر حملہ کیا گیا. مذہبی رنگ دینے والوں کیخلاف سخت کاروائی کی جائے.