نئی دہلی: بھارتی کابینہ نے پاکستان کی تجویز مانتے ہوئے کرتارپور سرحد کھولنے کی منظوری دے دی

نئی دہلی (ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ نے پاکستان کی تجویز مانتے ہوئے کرتارپور سرحد کھولنے کی منظوری دے دی۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس کے دوران کرتار پور سرحد کھولنے پر غور کیا گیا جس کے بعد کابینہ نے کرتار پور منصوبے کی منظوری دی جس کے تحت بھارت پاکستان کی سرحد تک اپنی حدود میں سکھ یاتریوں کے لیے سڑک تعمیر کرے گا۔

کابینہ کی میٹنگ کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ:

راہداری منصوبہ 3 سے 4 کلو میٹر پر مشتمل ہے جس سے سکھ یاتری سال بھر باآسانی ننکانہ صاحب جاسکیں گے.

اس حوالے سے بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ:

بھارتی حکومت بھارتی پنجاب کے ضلع گرداسپور میں ڈیرہ بابا نانک سے پاکستان کی سرحد تک راہداری تعمیر کرے گی.

ارون جیٹلی نے کہا کہ:

بھارتی ریلوے اس سلسلے میں ایک ٹرین چلائے گی جو گرونانک سے وابستہ مقدس مقامات سے گزرے گی.

بھارتی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ:

فیصلے کا مقصد پاکستان جانے والے سکھ یاتریوں کو سہولت فراہم کرنا ہے.

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے مودی سرکار کو باور کرایا گیا تھا کہ پاکستان کرتارپور سرحد کھولنے پر راضی ہے اور اس کا انحصار بھارتی رویے پر ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق کرتار پور سرحد کھولنے کے حوالے سے پاک بھارت سفارتی رابطے بھی شروع ہوگئے، بھارتی دفتر خارجہ کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن کو نئی دہلی میں اس حوالے سے خط بھی لکھا گیا ہے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ:

بھارت نے کرتار پورہ کوریڈرور کھولنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کا کرتار پور کے حوالے سے مؤقف خوش آئند ہے.

حکومت کے اس اقدام پر چیئرمین پاکستان سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی سردار تارا سنگھ نے کرتارپور سرحد کھولنے کے اعلان پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادار کیا ہے۔

سردار تارا سنگھ نے کہا کہ:

بھارتی حکومت کو بھی چاہیےکہ اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی دے، پوری دنیا کے سکھ کرتار پور بارڈر کھولنے کےاعلان پر خوش ہیں.

انہوں نے کہا کہ:

سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کے ساتھ واپسی پر بھارتی حکومت کارویہ قابل مذمت تھا، 2019 تک کرتار پور بارڈر کو کھولنا پاکستان کا سکھ قوم پر بہت بڑا احسان ہے.

یاد رہے کہ ضلع نارووال میں واقع کرتار پور بھارتی سرحد سے متصل علاقہ ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے اور یہیں گردوارے میں ان کی قبر بھی ہے۔

سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریبا 130 کلو میٹر کا سفر طے کر کے نارووال پہنچنا پڑتا تھا جب کہ بھارتی حدود سے کرتارپور 3 سے 4 کلو میٹر دوری پر ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے کہا تھا کہ:

سکھ یاتریوں کے لیے سرحد کھولنے کے حوالے سے ایک نظام وضع کیا گیا ہے تاہم اس کا انحصار بھارت کے ردِعمل پر ہے.

کرتارپور کا سرحدی راستہ کھولنے سے متعلق بھارت میں اس وقت تنازع کھڑا ہوا جب بھارتی سابق کرکٹر، کامیڈین اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے وزیراعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب کے بعد واپس بھارت جا کر بیان دیا۔

سدھو کا کہنا تھا کہ:

پاکستان فوج کے سربراہ نے انہیں گلے لگا کہ کہا کہ وہ امن چاہتے ہیں اور آئندہ برس بابا گرونانک کے جنم دن پر کرتارپور کی سرحد کھول دیں گے، جس پر بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے سدھو کے خلاف شدید مظاہرے کیے گئے.

ہندوستان کی تقسیم کے وقت گردوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث طویل عرصے تک یہ گردوارہ بند رہا۔

بھارتی سکیورٹی فورس نے سرحد پر ایک ‘درشن استھل’ قائم کیا جہاں سے سکھ دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کیا کرتے تھے اور پہلی بار 1998 میں بھارت اور پاکستان میں مشاورت کی گئی اور ایک معاہدے کے تحت ہر سال سکھ یاتریوں کو کرتارپور کا ویزہ ملنا شروع ہوا۔