قصور (ربوہ ٹائمز نیوز ڈیسک) میں احمدیوں کی عبادت گاہ(مسجد) پر ہجوم کا حملہ، انتظامیہ نے سیل کردی، ترجمان جماعت احمدیہ کا شدید احتجاج
سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق پنجاب کے شہر قصور کے نواحی گاؤں کھڑپر میں 84 سالہ پرانی احمدیوں کی عبادت گاہ پر مشتعمل ہجوم نے حملہ کردیا ، بعد ازاں پولیس اور انتظامیہ نے عبارت گاہ کو سیل کردیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ہوئی پریس ریلیز میں جماعت کے ترجمان سلیم الدین نے اس کاروائی پر شدید احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سپریم کورٹ کے 2014 کے اس فیصلہ کی واضع خلاف ورزی ہے جس میں تین رکنی بنچ نے تربیت یافتہ پولیس اہلکاروں کے ذریعے عبادت گاہوں کی حفاظت کا حکم دیا تھا،پریس ریلیز کے مطابق جمعرات دو بجے ایک بڑے ہجوم نے عبادت گاہ پر حملہ کردیا اور دروازے توڑ کر اندر داخل ہوگئے، کیمرے توڑ دئے ،ترجمان سلیم الدین کے مطابق اس حوالے سے شہر کی انتظامیہ کو متعدد خطوط بھی ارسال کئے گئے تھے کہ انصاف اور تحفظ کے تقاضے پورے کئے جائیں لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ جماعت احمدیہ 1984 میں ضیاء الحق کے بنائے ہوئے ایک قانون کے بعد سے مسلسل عوامی تشدد،اور ماضی و حال کی حکومتوں کی بےحسی کا نشانہ بنی ہوئی ہے، جماعت کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا کہ بحیثیت پاکستانی ان کو نہ صرف مکمل تحفظ فراہم کیا جائے بلکہ سیاسی و سماجی انصاف بھی فراہم کیا جائے۔ اس جماعت کے وفات یافتہ بھی قبرستانوں میں حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔اس سے پہلے چکوال، کھاریاں، کشمیری محلہ سیالکوٹ، گھسیٹ پورہ فیصل آباد میں بھی احمدیوں کی عبادت گاہوں پر مشتعمل ہجوم کے حملے ہوچکے ہیں اور ان کو نزراتش بھی کیا جاتا رہا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس عبادت گاہ کی طرح دیگر عبادت گاہیں جو ہجوم کے حملوں کا نشانہ بنی تھیں وہ قیام پاکستان سے پہلے کی تعمیر شدہ ہیں۔