غریب لوگ بغیر پیسے کے کرونااور دیگر بیماریوں سے کیسے بچاؤ کریں؟ جنرل نوری صاحب کے مفید مشورے

غریب لوگ بغیر پیسے کے کرونااور دیگر بیماریوں سے کیسے بچاؤ کریں؟

گذشتہ روز میڈیکل چیک اپ کے لیے معروف ماہرامراض قلب میجر جنرل (ر) ڈاکٹرمحمد مسعودالحسن (ستارہ امتیاز) کے پاس گئے تو وہ پوچھنےلگے کہ میں کیا کرتا ہوں. میں نے بتایا کہ میرا تعلق میڈیا سے ہے تو انہوں نے موجودہ حالات کے حوالے سے بہت زبردست باتیں کیں اور کرونا سے محفوظ رہنے کے لیے انتہائی سادہ اور قابل عمل مشورے دیے. ساتھ ہی کہا کہ یہ باتیں پاکستان کے 80 فیصد غریب لوگوں تک ضرور پہنچائیں. یقیناً یہ باتیں اتنی قیمتی ہیں کہ انہیں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا چاہیے. آپ سے گزارش ہے کہ سوشل میڈیا پر مفاد عامہ کے تحت اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں.

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایسی قدرتی نعمتیں عطا کی ہیں کہ جو ہر امیر غریب انسان کی پہنچ میں ہیں اور ان پر کوئی پیسہ بھی خرچ نہیں ہوتا.یہ نعمتیں کیا ہیں؟

ہوا.
دھوپ
لیموں اور پودینہ
پھٹکڑی
واک
سماجی فاصلہ
اللہ سے لگاؤ

ڈاکٹر نوری کہتے ہیں کہ عام طور پر ہم سب ہوا سے مکمل فائدہ نہیں اٹھاتے اور آدھا سانس لیتے ہیں جس سے آدھے پھیپھڑوں تک آکسیجن صحیح طرح نہیں پہنچ پاتی اور پھیپھڑوں کے اندر موجود فاسد مادوں کی مکمل صفائی نہیں ہوتی. ہوا سے پوری طرح فیضیاب ہونے کا طریقہ یہ ہے کہ دن میں کم ازکم پانچ دفعہ بالکل سیدھے بیٹھ کرہوا کو جتنا اندر کھینچ سکتے ہیں، کھینچیں اور پھر تھوڑی دیر اسے روک کر آہستہ آہستہ باہر نکالیں. یہی عمل چھ سے دس بار دہرائیں. اس سے پھیپھڑے مضبوط ہوتے ہیں اور کرونا سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں.

دھوپ یا گرمی زیادہ ہو تو ہم اللہ سے شکوہ کرنے لگ جاتے ہیں حالانکہ یہ اس کی بہت بڑی نعمت ہے. دھوپ سے نہ گھبرائیں کیونکہ جب آپ دھوپ میں پھرتے ہیں تو قوت مدافعت کا بنیادی جزو وٹامن ڈی خود بخود بننا شروع ہو جاتا ہے نیز کئی قسم کے وائرس اور جراثیم مر جاتے ہیں.

پانی کو اینٹی آکسیڈنٹ بنانے میں لیموں بہت فائدہ مند ہے. ایک جگ میں پانی ڈال کر اس میں لیموں نچوڑ دیں اور اس کا چھلکا ٹکڑوں میں کاٹ کر اسی پانی میں ڈال دیں. پودینے کے چند پتے بھی ڈال دیں اور یہ پانی پیئیں. یہ جراثیموں سے بھی پاک ہے.

دس روپے کی پھٹکڑی ہزاروں روپے مہنگے سینی ٹائزر کا بہترین نعم البدل ہے. یہ پھٹکڑی پانی میں حل کریں اور اس پانی میں تولیہ یا رومال بھگو کرنچوڑ لیں. یہ تولیہ اور رومال تیز دھوپ میں خشک کر لیں. عام پانی سے ہاتھ دھو کر اس تولیے اور رومال سے صاف کر لیں. سینی ٹائزر لگانے یا 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھونے کی ضرورت نہیں رہے گی

واک کے لیے کسی سپیشل پارک یا اہتمام کی ضرورت نہیں ہے. ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ "میں اپنے ایک کنال کے گھر میں چھوٹے لان یا برآمدے میں ہر صبح سات کلومیٹر واک کرتا ہوں. اس پر کوئی پیسہ خرچ نہیں ہوتا اس لیے ہر شخص آدھ گھنٹہ واک کرکے مدافعت کو مضبوط کر سکتا ہے جو کورونا کے خلاف ایک موثر ہتھیار ہے.ضروری یہ ہے کہ اسے مستقل عادت بنائی جائے.”

کورونا سے بچاؤ کے لیے ماسک اور سماجی فاصلے کی تاکید بھی کی جاتی ہے. ایک غریب آدمی جس کے پانچ چھ بچے ہوں اور ایک کمرہ ہو وہ کہاں سے اتنے ماسک خریدے اور کس طرح ایک کمرے میں چھ چھ فٹ کے فاصلے پر بچوں کو سلائے تو اس کا حل یہ ہے کہ ایک چارپائی پر یا اکٹھے سونے والے بچوں کے سر اور ٹانگوں کی ترتیب بدل دے یعنی ایک بچہ دوسرے کے سر کی جانب ٹانگیں کر کے سوئے.

اہم ترین اوران حفاظتی اقدامات سے بڑھ کر یہ ہے کہ اللہ سے لو لگائی جائے. ہر مصیبت میں اس سے مدد مانگی جائے، اپنے گناہوں کی مغفرت کی التجا کی جائے اور زیادہ سے زیادہ اس کی عبادت کی جائے.