سیالکوٹ ( ربوہ ٹائمز) سیالکوٹ کے علاقے پیرو چک میں احمدیہ جماعت سے تعلق رکھنے والی خاتون کی تدفین انتہا پسندوں کی مزاحمت کے باعث نہ ہو سکی۔ انتظامیہ نے چار روز بعد 14 کلومیٹر دور بھڈال قبرستان میں تدفین کرائی۔
تفصیلات کے مطابق پیرو چک میں گزشتہ ڈھائی برس سے احمدیوں کو مقامی قبرستان میں تدفین کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کے باعث اب تک چھ سے زائد میتوں کی تدفین دور دراز علاقوں میں کی جا چکی ہے۔ یہ قبرستان قیام پاکستان کے بعد احمدیوں کو الاٹ ہوا تھا، جہاں اب تک 220 احمدی اور دیگر مسالک کے تقریباً 100 افراد دفن ہیں۔
21 ستمبر کو 55 سالہ احمدیہ خاتون قدسیہ تبسم کے انتقال کے بعد جب تدفین کی کوشش کی گئی تو انتہا پسندوں نے رکاوٹ ڈالی۔ بعد ازاں جب انتظامیہ کے فیصلے پر میت کو بھڈال قبرستان لے جایا جا رہا تھا تو مشتعل افراد نے حملہ اور نعرے بازی کی، جس کے نتیجے میں جھڑپیں ہوئیں اور چند افراد زخمی ہوئے۔
ہجوم نے احمدیوں کے گھروں اور دکانوں پر بھی حملہ کیا اور ایک موٹرسائیکل کو آگ لگا دی۔ واقعے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے احمدیوں کی داد رسی کرنے کے بجائے تھانہ موترہ میں 11 نامزد اور 20 نامعلوم احمدی افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔